بیجنگ،نئی دہلی (آن لائن، این این آئی )چین اور انڈیا کے درمیان لداخ میں سرحدی تنازع پر کشیدگی بڑھ رہی ہے جبکہ چین نے خبردار کیا ہے کہ اگر انڈیا مقابلہ کرنا چاہتا ہے تو اس کو ماضی کے برعکس زیادہ فوجی نقصان اٹھانا پڑے گا۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق یہ بات چینی حکومت کے حمایت یافتہ اخبار گلوبل ٹائمز نے منگل کو اپنے اداریے میں لکھی ۔گلوبل ٹائمز نے اپنے اداریے میں لکھا ہے کہ ‘انڈیا کہتا ہے کہ اس نے چینی فوج کی در اندازی روکی ہے۔ یہ انڈین فوج تھی جس نے کشیدگی بڑھانے میں پہل کی۔اخبار میں مزید لکھا گیا ہے کہ انڈیا کو ‘طاقتور چین’ کا سامنا ہے اور نئی دہلی کو اس وہم و گمان میں نہیں رہنا چاہیے کہ اسے اس معاملے پر امریکہ کی حمایت ملے گی۔لیکن اگر انڈیا مقابلہ کرنا چاہتا ہے تو چین کے پاس انڈیا کے مقابلے میں زیادہ وسائل اور صلاحیت ہے۔ اگر انڈیا فوجی کارروائی کرنا چاہتا ہے تو پیپلز لبریشن آرمی اس کو 1962 کی نسبت زیادہ شدید نقصان پہنچا سکتی ہے۔دوسری جانب بھارتی میڈیا کی اطلاعات میں کہاگیا ہے کہ چین نے لائن آف ایکچول کنٹرول کے ساتھ لداخ میں ایک ہزار مربع کلومیٹر سے زیادہ رقبے کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ایک اعلی سرکاری عہدیدار کے حوالے سے بتایا ہے کہ لائن آف ایکچول کنٹرول کے ساتھ دیپ سانگ کے میدانی علاقے سے لے کر چوشول تک چینی فوج منظم طورپر پیش قدمی کر رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ دیپ سانگ کے میدانی علاقے میں پیٹرولنگ پوائنٹ 10سی13تک تقریبا نو سومربع کلومیٹر کا علاقہ چین کے کنٹرول میں آگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وادی گلوان میں تقریبا 20 مربع کلومیٹر اورگرم چشمہ کے علاقے میں 12 مربع کلومیٹر کا علاقہ چین کنٹرول میں ہے ۔ انہوں نے کہاکہ پیانگونگ تسو میں 65 مربع کلومیٹراورچوشول میں 20 مربع کلومیٹرکا علاقہ چین کے کنٹرول میں ہے ۔ بھارتی میڈیا نے مزید دعویٰ کیا ہے کہ چینی فوج نے پیانگونگ تسو جھیل کے قریب تقریبا8 کلو میٹر کے علاقے کو قبضے میں لے رہی ہیں ۔