منگل‬‮ ، 25 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

بھارت کے سرکردہ وکیل ٹویٹ کی وجہ سے توہین عدالت کے مجرم قرار

datetime 15  اگست‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی (این این آئی)بھارتی سپریم کورٹ نے ملک کے سرکردہ وکیل پرشانت بھوشن کو ججوں کے بارے میں ان کی ایک ٹویٹ پر توہین عدالت کا قصوروار قرار دیا ہے۔ عدالت سزا کا تعین آئندہ ہفتے کریگی۔بھارتی ٹی وی کے مطابق انسانی حقوق کے سرکردہ کارکن اور معروف وکیل پرشانت بھوشن نے اپنی ایک ٹویٹ میں سپریم کورٹ کے موجودہ چیف جسٹس اور چار دیگر سابق چیف جسٹس پرمبینہ نکتہ چینی کی تھی

جس کے بعد عدالت نے اس کا از خود نوٹس لیا تھا۔ جسٹس ارون مشرا کی قیادت والی تین رکنی بینچ نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے سماعت کے دوران پرشانت بھوشن کو قصوروار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ توہین عدالت کا یہ سنگین معاملہ ہے۔ عدالت اس بارے میں 20 اگست کو سزا کا تعین کرے گی۔ 1971 میں توہین عدالت سے متعلق جو ایکٹ منظور کیا گیا تھا اس کے مطابق پرشانت بھوشن کو توہین عدالت کے جرم میں جرمانے کے ساتھ چھ ماہ کی قید کی سزا ہوسکتی ہے۔ لیکن قانون کے تحت اس بات کی گنجائش بھی ہے کہ اگر قصوروار اپنے بیان پر معافی طلب کرلے تو اسے معاف بھی کیا جا سکتا ہے۔رواں برس 22 جولائی کو سپریم کورٹ نے پرشانت بھوشن کی دو متنازعہ ٹویٹس کا جائزہ لیتے ہوئے کہا تھا کہ بادی النظر میں ان ٹویٹس سے عدالتی نظام کی توہین ہوئی ہے۔ اس کے جواب میں پرشانت بھوشن کا کہنا تھا کہ آزادی فکر توہین عدالت نہیں ہوسکتی ہے۔لیکن اب عدالت نے اسے اپنی توہین قرار دیتے ہوئے انہیں قصوروار ٹھہرایا ہے۔عدالت کا کہنا تھاکہ ہماری رائے یہ ہے کہ ٹویٹر پر ان بیانات سے عدلیہ کی بدنامی ہوئی ہے۔ اورسپریم کورٹ، خاص طور پر چیف جسٹس اور ان کے آفس کے لیے، عوام کی نظر میں جو عزت و احترام ہے، یہ بیانات اس کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ پرشانت بھوشن نے اپنی ایک ٹویٹ میں بھارتی جمہوریت کی تباہی میں سپریم کورٹ کے چار سابق چیف جسٹس کو مورد الزام ٹھہرایا تھا جبکہ دوسری ٹویٹ میں موجودہ چیف جسٹس ایس اے بوبڈے پر نکتہ چینی تھی۔انہوں نے لکھا تھا کہ بھارتی چیف جسٹس نے کورونا وباکے دور میں ہیلمٹ اور ماسک کے بغیر موٹر سائیکل کی سواری کی جبکہ عدالت کو لاک ڈان میں رکھ کر لوگوں کو انصاف جیسے حق سے محروم رکھا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)


ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…