نئی دہلی(این این آئی)جنوب ایشیائی خطے میں چین کے بڑھتے ہوئے اثرات کا مقابلہ کرنے کی کوشش میں بھارت نے مالدیپ میں 50 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا اعلان کیا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اس سرمایہ کاری کے تحت بھارت مالدیپ کے دارالحکومت مالے کے اطراف کے تین جزائر کو جوڑنے کے ایک پروجیکٹ کے لیے رقم فراہم کرے گا۔بھارتی وزارت خارجہ ایس جے شنکر نے مالدیپ کے
اپنے ہم منصب عبداللہ شاہد کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ نئی دہلی مالے کو ایک اہم کنکٹیویٹی پروجیکٹ کے لیے 40 کروڑ ڈالر کا قرض اور 10کروڑ ڈالر کا تعاون دے گا۔ جے شنکر نے کہا کہ یہ مالے کو تین پڑوسی جزائر ویلینگلی، گلہی فاہو اور تھیلا فوسی کو جوڑنے والا سب سے بڑا بنیادی انفرااسٹرکچر پروجیکٹ ہوگا۔بھارتی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ وزیر خارجہ جے شنکر اور مالدیپ کے وزیر خارجہ شاہد نے اس بات پر زور دیا ہے کہ گریٹر مالے کنکٹی ویٹی پروجیکٹ سے خوشحالی آئے گی۔بھارتی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق نومبر 2018 سے ہی وزیر اعظم نریندر مودی اور صدر ابراہیم صالح کی قیادت میں بھارت اور مالدیپ نے باہمی شراکت کے ایک متحرک اور پرعزم مرحلے کو اپنایا ہے جو ہمارے باہمی اعتماد اور شراکت دونوں کی مستقل بنیادوں پر قائم ہے۔مالدیپ کے صدر نے ٹوئٹ کرکے بھارت کا شکریہ ادا کیا اورسرمایہ کاری کے لیے ممنونیت کااظہار کیا ۔اس کے جواب میں وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ بھارت۔ مالدیپ دوستی بحر ہند کی طرح گہری ہے۔ مودی نے ابراہیم محمد صالح کے ٹوئٹ کے جواب میں لکھا کہ بھارت کورونا وائرس کی وبا کے اقتصادی اثرات کو کم کرنے میں مالدیپ کا تعاون کرتا رہے گا اور ہماری خاص دوستی بحر ہند کی پانی کی طرح ہمیشہ گہری رہے گی۔ایک دیگر پیش رفت میں بھارت او رمالدیپ نے باہمی تجارت میں اضافہ کرنے اور مالدیپ کو ضروری اشیا کی سپلائی میں مدد کرنے کے غرض سے ڈائریکٹ فیری سروس شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔