اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)یونان تاریخی اعتبار سے اہمیت کا حامل ملک ہے ، یونان جنوب مشرقی یورپ میں جزیرہ نما بلقان کے نشیب میں واقع ہے۔ یونان کی سرحدوں پر شمال میں البانیہ، مقدونیہ اور بلغاریہ اور مشرق میں ترکی واقع ہے۔ طویل جدوجہد کے بعد 1830ءمیں سلطنت عثمانیہ سے آزاد ہوا ،
یونان اورعثمانی حکومت کے درمیان ہمیشہ سے تعلقات میں کشیدگی رہی ۔ یونان کے ترکی سے الگ ہونے پر سلطنت عثمانیہ کی3000 کے قریب یادگاریں یونان کے حصے میں چلی گئیں ۔ جو تاریخی اعتبار سے انتہائی اہمیت کی حامل عمارتیں تھیں جو اب خستہ حالی کا شکار ہیں ۔ کئی سالوں سے ان کی دیکھ بحال ہوتی رہی پھر انہیں دیگر مقاصد کیلئے استعمال کیا جانے لگا ۔ ایک تاریخی مسجد کو پہلے ہسپتال پھر جیل کیلئے استعمال میں لائی گئی ۔ ایک اور مسجد کو کانفرنس ہال میں تبدیل کیاگیا بعد ازاں اس میں عجائبات رکھ کر میوزیم بنا دیا گیا ۔15ویں صدی میں تیار ہونے والی مسجد فتح کو پہلے یونانی جیل کیلئے استعمال کیا گیا پھر اسے نمائشوں کیلئے مختص کیا گیا ۔ 15ویں صدی میں ہی بننے والی ایک اور حمزہ بے مسجد کے میناروںکو شہیدکرنے کے بعد اس میں غیر اخلاقی فلموں کی نمائش کرنے کیلئے تھیٹر میں تبدیل کیا ۔ 15ویں صدی تیار کی جانے والی مسجد بیرکلی کو پہلے بازار کا حصہ بنایا گیا پھر اس بالکل تباہ حالت میں چھوڑ دیا ۔ دنیا بھر میں تاریخی مقامات کو بچا کر رکھنا ضروری سمجھا جاتا ہے جو کہ عالمی قوانین اور ملکی آئین کے مطابق لازمی جزو ہے مگر یونان میں موجود ہزاروں تاریخی عمارتوں کو یا تو تباہ کر دیا گیا یا پھر ان کو مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے۔ 18ویں صدی میںتیار کی جانے والی مسجد تزیستراکش میں عبادت یا نماز پڑھنے سے روکا گیا تھا پھر اس کے میناروں کو بھی شہید کیا گیا ۔