ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

برہان وانی کی شہادت کو آج 4سال مکمل لیکن دراصل کس نے اس مجاہد کی جاسوسی کی اور بدلے میں کتنی رقم حاصل کی؟تہلکہ خیز انکشافات

datetime 8  جولائی  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)آج برہان وانی کی چوتھی برسی ہے، اس حوالہ سے معروف صحافی عرفان صدیقی نے اہم انکشافات کئے ہیں ، ان کے مطابق ۔۔۔سات جولائی، دو ہزار سولہ کی رات تھی، مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ (اسلام آباد) کے علاقے کوکرناگ کے گاؤں بمدورا رات کی تاریکی میں پوری طرح ڈوبا ہوا تھا۔

کسی کو خبر نہ تھی کہ اس گائوں میں کچھ دیر بعد مقبوضہ کشمیر کی جدوجہدِ آزادی میں مصروف 21 سالہ نوجوان ہیرو برہان وانی یہاں پہنچنے والا ہے۔برہان وانی کو بھی معلوم نہ تھا کہ اسے بمدورا کے اس گائوں تک اس کی شہادت کھینچ لائی ہے، بمدورا نامی اس گائوں میں برہان وانی کے قریبی ساتھی سرتاج احمد شیخ کے ماموں کی رہائش گاہ تھی اور برہان وانی کو اپنے ساتھی سرتاج احمد شیخ پر مکمل بھروسہ تھا اور سرتاج احمد شیخ کو اپنے ماموں اور ان کے اہل خانہ پر مکمل بھروسہ تھا لیکن اس رات نہ صرف سرتاج احمد شیخ کے ساتھ دھوکا ہونے والا تھا بلکہ برہان وانی بھی اس دھوکے کی زد میں آنے والا تھا۔برہان وانی پر بھارتی فوج نے دس لاکھ روپے کا انعام رکھا تھا اور یہ دس لاکھ روپے سرتاج احمد شیخ کے ماموں اور ان کے اہل خانہ کے لیے بہت بڑی رقم تھی اور اسی رقم کے لیے کشمیر کی آزادی کی جدو جہد کے عظیم سپوتوں کو بھارتی فوج کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا۔لائوڈ اسپیکر پر برہان وانی اور سرتاج شیخ کو ہتھیار ڈالنے کا حکم دیا جا رہا تھا، زندگی اور شہادت کے بیچ میں اب صرف چند لمحوں کا فاصلہ باقی تھا، اب لاؤڈ اسپیکر سے سرتاج شیخ کے ماموں کا نام لیکر گھر سے باہر آنے کا کہا جا رہا تھا۔

ساتھ ہی ان کی اہلیہ اور بیٹی امل کو بھی نام لے کر پکارا جا رہا تھا۔سرتاج شیخ کے ماموں اور ان کے اہل خانہ باہر جانے کے لیے اجازت بھری نظروں سے برہان وانی کی جانب دیکھ رہے تھے اور پھر کشمیری قوم کے ہیرو نے دس لاکھ کے لیے اسے بھارتی فوج کے ہاتھوں بیچنے والے غدار کو باہر جانے کی اجازت دے دی، باوجود اس کے کہ سرتاج شیخ اپنے ماموں کو اپنے ہاتھوں اس غداری کی سزا دینا چاہتا تھا لیکن برہان وانی نے سرتاج شیخ کو روکتے ہوئے انہیں باہر جانے کی اجازت دے دی۔

باہر سے صرف اتنا ہی سنائی دیا کہ انہیں زندہ گرفتار کیجئے گا اور اس کے جواب میں ایک زناٹے دار تھپڑ بھارتی فوجی کی جانب سے سرتاج شیخ کے ماموں کو رسید کیا گیا اور پھر اس گھر پر چاروں طرف سے فائرنگ شروع ہوگئی، برہان وانی اور سرتاج شیخ نے بھی جوابی فائرنگ کی لیکن اب گھر کے اندر بم پھینکے جانے لگے اور پھر بم اور فائرنگ کی شدت کے دوران برہان وانی اور سرتاج شیخ نے شہادت کا درجہ حاصل کر لیا۔ایک بار پھر دھوکہ اور لالچ جیت گئی لیکن وہ مر کر بھی امر ہوگئے اور ان کو دھوکہ دینے والے رشتہ دار زندہ رہ کر بھی نشان عبرت بن چکے ہیں۔

رات کے آخری پہر جب سرتاج احمد شیخ برہان وانی کے ہمراہ اپنے ماموں کی رہائش گاہ پہنچا تو پہلے کئی فٹ دور سے اس نے ماموں کے گھر کی کھڑکی پر چھوٹے سے پتھر کے ذریعے اپنی آمد کی اطلاع دی، جس کے بعد اس کی کزن امل نے دروازہ کھولتے ہوئے سب ٹھیک ہونے کا سگنل دیا جس کے بعد سرتاج احمد شیخ اور برہان وانی گھر میں داخل ہو گئے۔امل کشمیر کے مقبول ترین نوجوان یعنی برہان وانی سے مل کر بہت خوش تھی، آزادی کشمیر کی باتیں، برہان وانی کی جدوجہد کی داستانیں اور اپنے ہیرو کے ساتھ وقت گزارنے پر امل بہت خوش نظر آرہی تھی۔

تاہم گھر میں کچھ پُراسرار سی خاموشی بھی تھی، جسے برہان وانی اور اس کے دوست سرتاج احمد شیخ نے بھی محسوس کیا لیکن رشتہ داری کی ایسی قربت تھی کہ سوال بھی نہ کر سکا۔رات کا کھانا کھایا گیا پھر برہان وانی اور سرتاج احمد شیخ کو ایک الگ کمرے میں سلا دیا گیا۔ابھی چند ہی گھنٹے گزرے تھے کہ گائوں میں فوجی گاڑیوں، ٹرکوں حتیٰ کہ ہیلی کاپٹروں کی آوازوں نے سوتے ہوئے لوگوں کو جگا دیا، برہان وانی اور سرتاج شیخ بھی کمرے سے باہر آگئے تھے۔ وہ اب بھی اپنے ساتھ ہونے والے دھوکے پر یقین نہیں کر پا رہے تھے اور سرتاج شیخ کے ماموں اور ممانی ان سے آنکھیں نہیں ملا پارہے تھے جبکہ چھوٹی امل اب تک حالات اور حقیقت سمجھنے سے قاصر تھی۔

اس سے پہلے کہ سوال جواب ہوتے بہت بڑی تعداد میں بھارتی فوجی ان کے گھر کے باہر جمع ہو چکے تھے۔آج برہان وانی کو شہید ہوئے دو سال سے زائد گزر چکے ہیں لیکن بمدورا میں سرتاج شیخ شہید کے ماموں کے گھر کے باہر ہر روز لوگ جمع ہوتے ہیں اور انہیں کشمیر کا غدار قرار دیتے ہیں جبکہ برہانی وانی کی برسی کے دن یہ تعداد ہزاروں تک پہنچ جاتی ہے، ان پر کئی قاتلانہ حملے ہو چکے ہیں لیکن بھارتی فوج کی سیکورٹی میں یہ لوگ آج تک محفوظ ہیں۔

ایک بین الاقوامی میڈیا ادارے سے گفتگو میں اس خاندان کا کہنا تھا کہ ہماری زندگی موت سے بدتر ہو چکی ہے لیکن ہم سے موت بھی ناراض لگتی ہے۔ہمیں روز ہی غدار، لالچی اور بے ایمان جیسے القاب سے نوازا جاتا ہے، بس زندگی کی گاڑی گزر رہی ہے۔ آہ! برہان وانی جسے صرف دس لاکھ کی لالچ میں شہید کروا دیا گیا، کشمیر کی جنگ آزادی کو ایک نئی تازگی دینے والا ہیرو برہان وانی جس نے کشمیر کے جوانوں میں ایک نیا عزم، ایک نیا جذبہ اور آزادی کی ایک نئی امنگ پیدا کی شہید ہوکر أمر ہو چکا ہے، جب تک کشمیر اس خطے پر رہے گا، برہان وانی کا نام بطور کشمیری ہیرو باقی رہے گا۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…