جمعرات‬‮ ، 11 ستمبر‬‮ 2025 

مقبوضہ جموں و کشمیر میں اگلے50 برسوں میں خوفناک زلزلہ آنے کا امکان ماہر ارضیات نے بڑے خطرے سے آگاہ کردیا

datetime 5  جولائی  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

سری نگر (سائوتھ ایشین وائر) معروف ماہر ارضیات پروفیسر جی ایم بٹ کا کہنا ہے کہ زلزلیاتی پیمانے پر خطرناک زون میں آنے والے جموں و کشمیر میں اگلے چالیس پچاس برسوں میں ایک بڑا زلزلہ آنے کا امکان ہے جس کی ریکٹر اسکیل پر شدت آٹھ ہوسکتی ہے۔

سائوتھ ایشین وائر کے مطابق انہوں نے کہا کہ ان خطرات کے باوجود بھی تعمیراتی کاموں جیسے ٹنل، شاہراہ وغیرہ کی تعمیر کے لئے ماہرین ارضیات کی طرف سنجیدگی سے رجوع نہیں کیا جاتا ۔ پروفیسر بٹ نے ایک نیوز ایجنسی یو این آئی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ڈیٹا کی تحقیق کے مطابق جموں و کشمیر میں اگلے چالیس پچاس برسوں کے دوران بڑا زلزلہ آسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ‘ہمارے پاس زیادہ پرانا ڈیٹا نہیں ہے، یہاں پانچ سو برسوں کے بعد ایک بڑا زلزلہ آنے کی روایت رہی ہے، ماضی میں سب سے بڑا زلزلہ 1555 میں آیا تھا اور اس تھیوری کی بنیاد پر کہا جاسکتا ہے جموں وکشمیر میں اگلے چالیس پچاس برسوں میں بڑا زلزلہ آسکتا ہے جس کی ریکٹر اسکیل پر شدت 8 یا اس کے آس پاس ہوسکتی ہے لیکن سب سے زیادہ متاثرہ علاقے کون سے ہوں گے یہ نہیں کہا جاسکتا ہے۔سائوتھ ایشین وائر کے مطابق پروفیسر نے کہا کہ جموں و کشمیر میں کشتواڑ اور اوڑی مظفر آباد بلٹ زیادہ ایکٹو ہیں لیکن وہاں جو زلزلے آتے ہیں ان کی شدت ریکٹر اسکیل پر 3 یا 4 درج کی جاتی ہے اور بڑے زلزلے کے امکانات نہیں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ زلزلے سے ہونے والے مالی و جانی نقصان سے بچنے کا واحد راستہ زلزلوں کے بارے میں معلومات حاصل کرنا اور ٹیکنالوجی کو استعمال کر کے تعمیرات کھڑا کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انسانی مداخلت زلزلوں کے آنے کی وجہ ہوسکتی ہے لیکن اس سے بڑے پیمانے کے زلزلے نہیں آسکتے ہیں۔ پروفیسر بٹ نے کہا کہ زلزلہ آنے میں شدت سے زیادہ مرکز اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر جموں کے آس پاس زلزلے کا مرکز ہوگا اور شدت ریکٹر سکیل پر صرف چھ ہی درج ہوگی تو جموں شہر خدانخواستہ قبرستان بن سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زلزلے آنے کے بارے میں کوئی پیش گوئی نہیں کی جاسکتی ہے البتہ ڈیٹا کی تحقیق کے بعد سائنسدان یہ کہہ سکتے ہیں کہ کسی خاص جگہ چار پانچ سال میں زلزلہ آسکتا ہے جس کی شدت یہ ہوسکتی ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر


حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…