نئی دہلی( مانیٹرنگ ڈیسک) بھارتی دفاعی تجزیہ کاراجے شکلا نے لداخ میں چین کیساتھ جاری کشیدگی پر مودی سرکار کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے کہ چین نے لداخ میں اپنی فرنٹ لائنز کو تبدیل کر کے بھارتی علاقے پر قبضہ کر لیا ہے جبکہ نئی دہلی ابھی فوجی اور سفارتی مذاکرات کا ’’طویل سفر‘‘ طے کرنے میں ہی مصروف ہے ۔قومی موقرنامے میں شائع رپورٹ کے مطابق اگر حکومت نے ایسے ذلت آمیز طریقے سے
سرنڈر ہی کرنا تھا تو وہ لداخ سے ماؤنٹین سٹرائیک کور (سترہویں کور) اور بکتربند بریگیڈ کو ہٹا دے ۔اپنی ٹویٹس میں اجے شکلا نے مزید کہا حکومت ذلت آمیز سرنڈر پر پردہ ڈالنے کیلئے صحافیوں کو لداخ میں چینی جارحیت اور جاری مذاکرات پر قلم نہ اٹھانے کی ہدایت نہ دے ۔حالات کو معمول پر لانے کیلئے عوام کو اس نئی صورتحال سے آگاہ کرنا ضروری ہے کہ چین ہمارے علاقے میں آ چکا ہے اور واپس نہیں جائیگا۔یہ نوشتہ دیوار ہے ، حکومت سفاری و فوجی مذاکرات کے سراب کے پیچھے بھاگ رہی ہے اور دوسری جانب چین نئی سرحد کو مستحکم اور مستقل کر رہا ہے ۔کم از کم 1962ء میں فوج نے جنگ لڑی اور چین کو اسکی قیمت چکانا پڑی تھی لیکن اس دفعہ تو شرمناک طریقے سے سرنڈر کیا گیا۔لیکن اب اس صورتحال کا ذمہ دار کون ہے ؟ حکومت جس نے چین کیساتھ غیر رسمی مذاکرات کی گمراہ کن پالیسی اختیار کی؟ یافوج جو افرادی قوت میں اضافے کے باوجود ویسے ہی حیرت زدہ ہو گئی جیسے کارگل میں ہوئی تھی؟یا پھر ’’ملک دشمن ‘‘ صحافی جو حکومت کی ناکامیوں کو بے نقاب کرتے ہیں،ظاہر ہے اس کا ذمہ دار صحافیوں کو ہی قرار دیا جائیگا۔