’’بھارتی فوج ویسے ہی حیران ہوئی جیسے کارگل میں ہوئی‘‘ چین نے لداخ پر سرحد تبدیل کر دی ،واپس جانے سے انکار بھارتی دفاعی تجزیہ کار نے ذلت آمیز سرنڈر پر سے پردہ اٹھا دیا

9  جون‬‮  2020

نئی دہلی( مانیٹرنگ ڈیسک) بھارتی دفاعی تجزیہ کاراجے شکلا نے لداخ میں چین کیساتھ جاری کشیدگی پر مودی سرکار کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے کہ چین نے لداخ میں اپنی فرنٹ لائنز کو تبدیل کر کے بھارتی علاقے پر قبضہ کر لیا ہے جبکہ نئی دہلی ابھی فوجی اور سفارتی مذاکرات کا ’’طویل سفر‘‘ طے کرنے میں ہی مصروف ہے ۔قومی موقرنامے میں شائع رپورٹ کے مطابق اگر حکومت نے ایسے ذلت آمیز طریقے سے

سرنڈر ہی کرنا تھا تو وہ لداخ سے ماؤنٹین سٹرائیک کور (سترہویں کور) اور بکتربند بریگیڈ کو ہٹا دے ۔اپنی ٹویٹس میں اجے شکلا نے مزید کہا حکومت ذلت آمیز سرنڈر پر پردہ ڈالنے کیلئے صحافیوں کو لداخ میں چینی جارحیت اور جاری مذاکرات پر قلم نہ اٹھانے کی ہدایت نہ دے ۔حالات کو معمول پر لانے کیلئے عوام کو اس نئی صورتحال سے آگاہ کرنا ضروری ہے کہ چین ہمارے علاقے میں آ چکا ہے اور واپس نہیں جائیگا۔یہ نوشتہ دیوار ہے ، حکومت سفاری و فوجی مذاکرات کے سراب کے پیچھے بھاگ رہی ہے اور دوسری جانب چین نئی سرحد کو مستحکم اور مستقل کر رہا ہے ۔کم از کم 1962ء میں فوج نے جنگ لڑی اور چین کو اسکی قیمت چکانا پڑی تھی لیکن اس دفعہ تو شرمناک طریقے سے سرنڈر کیا گیا۔لیکن اب اس صورتحال کا ذمہ دار کون ہے ؟ حکومت جس نے چین کیساتھ غیر رسمی مذاکرات کی گمراہ کن پالیسی اختیار کی؟ یافوج جو افرادی قوت میں اضافے کے باوجود ویسے ہی حیرت زدہ ہو گئی جیسے کارگل میں ہوئی تھی؟یا پھر ’’ملک دشمن ‘‘ صحافی جو حکومت کی ناکامیوں کو بے نقاب کرتے ہیں،ظاہر ہے اس کا ذمہ دار صحافیوں کو ہی قرار دیا جائیگا۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…