نئی دہلی (دنیا مانیٹرنگ)چینی فوجیوں نے لا ٹھیوں پر کیل لگاکر بھارتی فوجیوں کی درگت بنادی ،کر نل اور میجر تک زخمی ہو ئے ، بھارتی آرمی چیف نے سرحدی جھڑپوں کو چھوٹے موٹے واقعات قرار دیدیا،نئی دہلی انتظامیہ اور عسکری قیادت کے معذرت خواہانہ رویے سے فوج کا مورال گر گیا ،چینی فوجیوں نے بھارتی حدود میں گھس کر چوکیا ں اورپل تباہ کردیئے ۔ٹائم میگزین کے مطابق ماہرین نے دونوں ممالک کی
مضبوط قوم پرست قیادت کو بھی ایک مسئلہ قرارردیاہے ،مبصر ٹسانگ نے کہا اس طرف شی جن پنگ اور دوسری طرف مودی جیسا قوم پرست حکمران ہے ،ان حالات میں بھارتی چین کیساتھ سرحد کے معاملے پر بہت حساس ہیں جبکہ چینی حکام بھارتیوں کو زیادہ سنجیدہ نہیں لیتے ، اسی لئے ماحول بہت زیادہ خراب ہے ۔ مبصر براؤن نے کہا مدمقابل ہونے کی کیفیت میں فوجیوں کیلئے پیچھے ہٹنے کی گنجائش خطرناک حد تک کم ہے ، فوجیوں کو حکم دینے والوں کے پاس بھی خاص گنجائش نہیں، معمولی خلاف ورزی کا مطلب ہے کہ انہیں بہت کچھ کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ اگر ایسا نہیں کرتے توانہیں غدار قرار دیدیا جائیگا۔عالمی میڈیا کے مطابق آمنے سامنے فوجیوں کو پیچھے ہٹانا انتہائی مشکل ہوتا ہے ۔ بلومبرگ کے مطابق لداخ کے مشرقی علاقے پانگونگ تسو جھیل کے قریب اشتعال انگیزی کے دوران چینی فوج نے بھارتی فوجیوں سے نمٹنے کیلئے قرون وسطیٰ کے انوکھے ہتھیار استعمال کرتے ہوئے رواں ماہ کے آغاز میں ایک چھوٹے یونٹ کیساتھ پٹرولنگ کرنیوالے بھارتی کرنل اور میجر کو کیلوں والی لاٹھیوں سے بری طرح مارا پیٹا اور زخمی کردیا ، اس صورتحال پر بھارتی فوج اور حکومت کی خاموشی حیران کن تھی۔ بھارتی ایسٹرن کمانڈ کے ترجمان نے چینی کارروائیاں یہ کہہ کر نظر انداز کردیں کہ سرحدوں پر تعینات فوجیوں میں اس قسم کی عارضی مڈبھیڑ چلتی رہتی ہے کیونکہ سرحدی حدبندی کا معاملہ
ابھی حل نہیں ہوا۔ بھارتی وزارت خارجہ نے بھی مصلحت سے کام لیتے ہوئے اعتراف کیا کہ چینی فوج نے بھارتی فوج کے معمول کے گشت کو متاثر کیا ہے ۔ سینئر فوجی افسروں کی دشمن کے ہاتھوں ٹھکائی کو حکام کی طرف سے معمول کی بات کہنے سے ایل او سی پر تعینات فوجیوں کو حوصلہ افزا پیغام نہیں ملا۔اکانومسٹ کے مطابق چینی فوجیوں کیساتھ مڈبھیڑ کو معمولی قرار دینے والے بھارتی آرمی چیف جنرل ایم ایم ناراوا
معاملے کی سنگینی کا ادراک ہونے پر بھاگم بھاگ 14 ویں کور کے ہیڈکوارٹر زلیہہ پہنچے ، جس سے لگتا تھا کہ معاملہ کافی سنگین ہے ۔ بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق چینی فوجی کئی مقامات پر تین سے چار کلو میٹر تک بھارتی حدود میں گھس آئے ، انہوں نے بھارتی چیک پوسٹیں اور پل تباہ کر دیئے ، فوجی خیمے اکھاڑپھینکے اور خندقوں کو بھی نقصان پہنچایا،چینی دستے گلوان اور شیوک کے دریاؤں کے
سنگم تک جاپہنچے ۔ سابق بھارتی کرنل اجے شوکلا کے مطابق اس کارروائی کیلئے کم از کم تین بریگیڈ چینی فوج حرکت میں آئی ۔ انہوں نے کہا جنرل ایم ایم ناراوا کی یہ بات درست ہے کہ سرحدوں پر مڈبھیڑ معمول ہے ، موجودہ کشمکش صرف فوجیوں کی تعداد کی وجہ سے نہیں بلکہ اس لئے بھی عجیب ہے کہ چینی فوج نے مغربی وادی گلوان سمیت کچھ ایسے علاقوں پر چڑھائی کی جن پر اس نے کبھی دعویٰ نہیں کیا۔ 1962 کی لڑائی میں بھی چینی فوج مغربی وادی گلوان میں گھس آئی تھی مگر دیگر کچھ علاقوں کے برعکس گلوان کا علاقہ واپس کر دیا تھا۔