ہفتہ‬‮ ، 16 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

بھارت میں کورونا کیسز میں ریکارڈ اضافہ، 10 بدترین متاثرہ ممالک میں شامل

datetime 26  مئی‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی (این این آئی)دنیا بھر میں کورونا وائرس کی وبا تیزی سے پھیل رہی ہے اور اب اس سے زیادہ تیزی سے متاثرہ ہونے والے ممالک میں بھارت بھی شامل ہوگیا ہے جہاں ایک روز میں ریکارڈ کیسز میں اضافے کے بعد یہ دنیا کے ان 10 ممالک میں سے ایک ہوگیا جو کورونا سے بدترین متاثر ہیں۔برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق پیر کو بھارت میں ایک روز کے اب تک کے سب سے

زیادہ کورونا کیسز سامنے آئے اور یہ ایران کو بھی پیچھے چھوڑتے ہوئے دنیا کے 10 بدترین متاثر ممالک کی فہرست میں شامل ہوگیا۔واضح رہے کہ بھارت میں کیسز میں اضافے کے باوجود حکومت کی جانب سے مقامی فضائی سفر کی اجازت دی گئی ہے۔بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے مارچ میں نافذ کیے گئے دنیا کے طویل ترین لاک ڈاؤن کے باوجود بھارت کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ایک روز میں 6 ہزار 977 مزید کیسز رپورٹ ہوئے جس کے بعد وہاں متاثرین کی مجموعی تعداد ایک لاکھ 38 ہزار 845 ہوگئی جبکہ اموات 4 ہزار سے تجاوز کرگئی۔یہاں یہ بات مدنظر رہے کہ نئے کیسز میں اضافہ کورونا وائرس لاک ڈاؤن کے نئے فیز کے تحت کچھ کاروبار اور سفر کے دوبارہ بحال ہونے کے ساتھ ہی سامنے آیا۔ادھر  نئی دہلی ایئرپورٹ پر پرواز میں سفر کرنے والے کچھ مسافروں اور عملے کے اراکین کی جانب سے کہا گیا کہ سیکیورٹی فورسز نے سخت سماجی فاصلوں پر عمل کروایا اور مسافروں نے ماسک بھی پہنے۔تاہم وفاقی حکومت کی جانب سے ان پروازوں کے بعد مسافروں کو قرنطینہ کرنے پر زور نہیں دیا گیا لیکن کچھ ریاستوں کی جانب سے اپنی طرف سے اٹھائے گئے قرنطینہ کے اقدامات نے مسافروں کو الجھن میں ڈال دیا۔اس حوالے سے شمال مشرقی ریاست آسام کا سفر کرنے والے ایک انجینئر سبہم دے کا کہنا تھا کہ اپنے اہل خانہ سے ملنے کے لیے پرواز کرنا ایسا محسوس ہوا جیسے میں وار زون میں داخل ہورہا ہوں جبکہ ماسک اور دستانوں نے مجھے مزید پریشان کیا۔علاوہ ازیں بھارتی ریلوے کا بھی کہنا تھا کہ وہ آئندہ 10 روز میں 2 ہزار 600 اضافی خصوصی ٹرینیں چلائیں گی

جس سے تقریباً 35 لاکھ پھنسے ہوئے پناہ گزین ورکرز کو اپنے گھروں کو جانے میں مدد ملے گی۔خیال رہے کہ 24 مارچ کو اچانک لاک ڈاؤن کے اعلان سے لاکھوں پناہ گزین مزدوروں کو چونکا دیا اور کچھ نے دیگر آپشن کا استعمال کیا اور پیدل گھروں کا رخ کیا جس کے لیے انہیں کئی مرتبہ ایک ہزار سے زائد کلو میٹر کا سفر کرنا پڑا۔یہی نہیں بلکہ

لاکھوں یومیہ اجرت والے مزدور شہروں میں اپنی نوکریاں کھو چکے ہیں یا انہوں نے کام چھوڑ دیا ہے کیونکہ وہ شہر کی کچی آبادیوں میں رہنے سے خوفزدہ ہیں جس کی وجہ گزشتہ 2 ماہ میں وہاں انفیکشن کے کیسز کا تیزی سے بڑھنا ہے۔اس کے علاوہ ان میں سے 100 سے زائد لوگ آیا حادثوں یا گھر کو واپس جاتے ہوئے تھکن کی وجہ سے ہلاک بھی ہوچکے ہیں۔

موضوعات:



کالم



بس وکٹ نہیں چھوڑنی


ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…