کرائسٹ چرچ (این این آئی) کرائسٹ چرچ کی النور اور لنوڈ مساجد پر حملوں کے ملزم برینٹن ٹیرینٹ نے قتل ،اقدام قتل اور دہشتگردی کے الزامات تسلیم کرلئے ہیں ،ان پر 51افراد کو قتل اور 41کو زخمی کر نے کے الزاما ت عائد کئے گئے تھے ، برینٹن ٹیرینٹ نے گزشتہ سماعت پر اپنے اوپر لگائے گئے تمام الزامات کو قبول کر نے سے انکار کر دیا تھا جس پر دو جون کو ٹرائل شروع ہو نا تھا ۔
جمعرات کی صبح ملزم برینٹن ٹیرنٹ کو نیوزی لینڈ میں کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈائون کے باوجود کرائسٹ چرچ کی ہائی کورٹ میں ویڈیو لنک کے ذریعے پیش کیا گیا جس پر ٹیرینٹ نے عدالت کے سامنے 51افراد کے قتل اور 41کے اقدام قتل اور دہشتگردی کی کارروائی میں ملوث ہونے کا الزام تسلیم کرلیا ۔ ملزم ٹیرینٹ سرمئی رنگ کی قیدی سویٹر پہنے جیل کے ایک چھوٹے سے کمرے میں بیٹھا ہوا تھا جہاں پر سخت حفاظتی انتظامات کئے گئے تھے ۔ جرم قبول کر نے سے پہلے ملزم کے سامنے شہید اور زخمی ہونے والے افراد کے نام بار ی باری پڑھ کر سنائے گئے جس پر ٹیرینٹ نے ان تمام افراد کو قتل اور زخمی کر نے کااعتراف جرم کیا ۔سماعت کے دور ان ہائی کورٹ کے جج جسٹس کیمرون مینڈر نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ کرونا وائرس کی وجہ سے نیوزی لینڈ بھر میں لاک ڈائون کے باعث شہید اور خمیوں کے لواحقین کو عدالت میں آنے کی اجازت نہیں دی گئی لیکن مسجد النور اور لنوڈ مسجد کے امام کو عدالت میں حاضر ہونے کی اجازت دی گئی تاکہ وہ متاثرین کی جانب سے ان کی نمائندگی کر سکیں ۔ملز م ٹیرینٹ کی جانب سے گزشتہ روز اپنے وکیل کے ذریعے ایک درخواست دائر کی گئی جس میں استدعا کی گئی کہ ملزم اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کو قبول کر ناچاہتا ہے جس پر ہنگامی بنیادوں پر عدالت کی جانب سے جمعرات کو ایک خصوصی سماعت کی گئی جس میں ٹیرینٹ نے اپنے اوپر لگائے گئے تمام الزامات کو قبول کرلیا
اس موقع پر کیس کی سماعت کر نے والے جج جسٹس کیمرون مینڈر نے کہاکہ عدالت معمول کی کارروائیوں میں واپس آنے سے پہلے مجرم کو سزا نہیں سنائیگی اور امید ہے کہ عبوری مدت میں سزا سنانے کی تاریخ کا اعلان کر دیا جائیگا ۔مسلم ایسوسی ایشن آف کنٹر بری کے ترجمان ٹونی گرین نے ملزم کی جانب سے اعتراف جرم قبول کر نے پر کہاکہ کیس میں اچانک تبدیلی پر حیرت بھی ہوئی ہے اور خوشی بھی ہوئی ہے کہ اب ہمیں بہت جلد انصاف ملے گا ۔انہوںنے کہاکہ مجھے لگتا ہے کہ متاثرین محسوس کرینگے کہ ان کے کاندھوں سے بہت بڑا وزن ختم ہوگیا ہے ۔
انہوں نے کہاکہ ہمارا موقف ہمیشہ سے انصاف کو اپنا راستہ اختیار کر نے دینا ہے ۔ عدالت کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے یاسرامین جن کے والد ناصر امین مسجد النور کے باہر فائرنگ سے شدید زخمی ہوگئے تھے نے کہاکہ ملزم کی جانب سے اعتراف جرم ہمارے لئے ایک خوشخبری ہے آزمائش سے بچنا اچھا ہے کیونکہ چھ ہفتوں کے ٹرائل کے دور ان ہر دن ہمیں واقعہ کی یاد دلاتا رہتا ہم ذہنی اذیت سے گریز کرتے ہیں ۔انہونے اپنے والد سے متعلق بتایا کہ فائرنگ سے دل کے علاوہ جسم کے تمام اعضاء زخمی ہوگئے تھے اور زندگی کی طرف لوٹنے کی امید بہت کم تھی لیکن اللہ تعالیٰ انہیں نئی زندگی دی ابھی بھی ان کا ایک آپریشن ہونا تھا لیکن کرونا وائرس کے باعث آپریشن نہیں ہوسکا جو بعد میں ہوگا ۔