منگل‬‮ ، 19 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

سعودی عرب کی خفیہ عدالت کو جبر کا ہتھیارقرار دے دید گیا خفیہ عدالت میں کیا ہوتا ہے ؟ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بڑا دعوی کر دیا

datetime 7  فروری‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن(این این آئی) ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سعودی عرب پر الزام عائد کیا ہے کہ دہشت گردی کے مقدمات کی سماعت کے لیے قائم خفیہ عدالت کو پرامن ناقدین، کارکنوں، صحافیوں، علما اور دوسرے مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے افراد کے خلاف جبر کے ہتھیارطور پر استعمال کیا جاتا ہے جس میں سے کچھ کو سزائے موت اور کچھ کو پھانسی بھی دی گئی۔میڈیارپورٹس کے مطابق لندن سے تعلق رکھنے والی تنظیم نے

اپنی 53 صفحات پر مشتمل رپورٹ کے لیے عدالتی دستاویز کا جائزہ لیا اور ان کارکنان اور وکلا سے بات کی جو خصوصی فوجداری عدالت کی خفیہ سماعتوں پر نظر رکھتے ہیں۔رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ عدالت میں ہونے والے ٹرائلز انصاف کا مذاق ہے، اور اس کے ججز ان افراد کی آواز دبانے کو تیار ہیں جو بولنے کی ہمت رکھتے ہیں۔2008 میں دہشت گردی سے متعلق جرائم کے لیے قائم کی گئی عدالت نے 2011 میں انسداد دہشت گردی قوانین کے وسیع پیمانے پر شاہ سلمان اور شہزادہ محمد بن سلمان کی توہین کو جرم قرار دیتے ہوئے حکومتی ناقدین پر مقدمہ چلانا شروع کردیا۔ایمنسٹی کا کہنا تھا کہ ان کارروائیوں میں کچھ الزامات میں سعودی عرب کے حکمرانوں کی نافرمانی، عہدیداروں کی وفاداری پر سوال، مظاہروں کی کال دے کر سیکیورٹی متاثر کرنا اور اکسانا شامل ہیں جبکہ انسانی حقوق کی تنظیموں سے بات کرنے یا سوشل میڈیا استعمال کرنے پر غیر ملکی گروپس کو جھوٹی معلومات کا پرچار کرنے کو جرم سے جوڑا جاسکتا ہے۔ایمنسٹی مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے ریجنل ڈائریکٹر حبا موریف کا کہنا تھا کہ ہماری تحقیق اس نئی اصلاحی اور چمکتی ہوئی تصویر کو جھوٹا کہتی ہے جو سعودی عرب حاصل کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ سعودی حکومت خصوصی عدالت کو انسداد دہشت گردی قانون سے ناقدین کو خاموش کروانے کے لیے ایک قانونی

جواز فراہم کرنے کے لیے استعمال کررہی ہے۔ایمنسٹی کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کا ولی عہد کے ماتحت اصلاحات کا بیان‘ سعودی عرب کی حقیقت سے متضاد ہے جہاں خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والوں اور نوجوان شہزادے کے درجنوں ممکنہ ناقدین جیل میں ہیں یا قومی سلامتی کے حوالے سے غیر واضح الزامات کی بنیاد پر مقدمے کا سامنا کررہے ہیں۔ابتدا میں جب اس عدالت کو قائم کیا گیا تھا تو

یہ صرف القاعدہ کے ملزمان کے مقدمے چلاتی تھی لیکن 2011 کے وسط میں اس میں تبدیلی آئی جب پورے خطے میں عرب بہار کے مظاہرے جاری تھے اور متعلق العنان حکمرانی کے خاتمے کی دھمکیاں دی جارہی تھیں، اس وقت 16 اصلاحات کے حامیوں کو جدہ سے اس عدالت میں بھیجا گیا تھا۔ایمنسٹی نے 2011 سے 2019 کے دوران خصوصی عدالت میں مقدمات کا سامنا کرنے والے 95 افراد کے کیسز کو درج کیا جس میں 68 شعیہ تھے جن پر زیادہ تر حکومت مخلاف مظاہروں میں شرکت کی وجہ سے مقدمات بنائے گئے بقیہ 27 افراد کو ان کے سیاسی طور پر متحرک ہونے یا اظہاریوں کی وجہ سے مقدمے کا سامنا کرنا پڑا۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟


سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…