ریاض(اے این این،این این آئی )طلاق ملنے کی خوشی سعودی خاتون نے طلاق کا جشن شادی کا جوڑا پہن کر منایا۔تفصیلات کے مطابق ایک سعودی خاتون کی شادی اپنے ہی ہم ملک سے ہوئی تھی لیکن دونوں کی شادی زیادہ دیر نہ چل سکی ۔
آخر دونوں کی نوبت طلاق تک آپہنچی تو طلاق ملتے ہی طلاق والے دن امیرہ الناصرنے طلاق کا جشن شادی کا جوڑا پہن کر یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ وہ طلاق کے فیصلے سے بہت خوش ہے اس موقع پر امیرہ نے ایک ویڈیو سوشل میڈیاپر شیئر کر تے ہوئے کہا کہ ’میں نے جان بوجھ کر طلاق کے بعد شادی کا جوڑا زیب تن کیا ہے تاکہ پوری دنیا کو بتا سکوں کہ علیحدگی پر خوش ہوں۔‘ امیرہ الناصر کا مزید کہنا ہے کہ ’بڑا مقصد یہ بھی ہے کہ سعودی لڑکیوں کو پیغام دوں۔ وہ یہ ہے کہ زندگی کسی ایک انسان تک محدود نہیں ہوتی۔ کوئی بھی شخص کتنا ہی اہم کیوں نہ ہو زندگی اس پر تمام نہیں ہوتی‘۔ان کے بقول ’یہ زندگی کا اہم مرحلہ ہے ۔طلاق دینے والے کو مردہ سمجھ لو، اس کا غم نہ کرو‘۔دریں اثنا سعودی عرب میں ہر گھنٹے میں سات طلاقیں ریکارڈ کی گئی ہیں،میڈیارپورٹس کے مطابق سعودی عرب میں کیے جانے والے تازہ سروے میں کہاگیاکہ سعودی عرب میں محض 6 ماہ کے اندر طلاق کی شرح میں مزید اضافہ ہوگیا،اس وقت ملک بھر میں ہر گھنٹے 7 جب کہ یومیہ 168 طلاقیں ہو رہی ہیں۔ سروے میں بتایا گیا کہ اور اب وہاں ہر گھنٹے 7 طلاقیں ہونے لگی ہیں۔ حال ہی میں کیے جانے والے ایک سروے سے پتہ چلا کہ ملک میں یومیہ 168 طلاقیں ہو رہی ہیں۔
رپورٹ میں طلاق کی بڑھتی شرح کو معاشرے کے لیے مہلک کینسر قرار دیتے ہوئے بتایا گیا کہ اس عمل سے سب سے زیادہ نقصان متاثرہ مرد و خواتین سمیت ان کے بچوں اور ملکی معیشت کو ہو رہا ہے۔رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں چوں کہ حکومت شادی کے لیے قرض بھی فراہم کرتی ہے جو تقریبا 24 لاکھ روپے تک ہوتا ہے اور طلاق کی وجہ سے جوڑے لیا گیا قرض واپس نہیں کرپاتے۔
حیران کن بات یہ ہے کہ سعودی عرب میں طلاق اور خواتین کی جانب سے شادی کو غیر اہم سمجھنے کے عمل میں گزشتہ 5 سال کے دوران اضافہ ہوا ہے اور ان ہی 5 سال میں سعودی حکومت نے خواتین کو زیادہ خودمختاری بھی دی ہے۔اگرچہ سعودی حکومت یا سروے کرنے والے اداروں نے خواتین کی خودمختاری کو طلاقوں کی بڑھتی شرح یا شادی کو غیر اہم سمجھنے سے نہیں جوڑا ہے تاہم سماجی ماہرین پریشان ہیں کہ جیسے ہی سعودی معاشرہ سیکولر ہوتا جا رہا ہے ویسے ہی خاندانی مشکلات بڑھتی جا رہی ہیں۔