مقبوضہ بیت المقدس(این این آئی)القدس کی اسلامی اوقاف اور مسجد اقصی کے امور کے ذمہ دار ادارے نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل نے مرمت کی آڑمیں مسجد اقصی کی تاریخی کی توڑ پھوڑ شروع کردی ہے، مسجد اقصی کی جنوبی دیوار جسے الختنیہ دیواربھی کہا جاتا ہے کی مرمرمت کی آڑ میں توڑپھوڑ شروع ہے۔ یہ دیواراموی محلات کی تعمیر کے دور میں تعمیر کی گئی تھی۔میڈیارپورٹس کے مطابق
فلسطینی اوقاف کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ اسرائیلی فوج اور پولیس کی فول پروف سیکیورٹی میں تعمیراتی عملے کے ارکان کو مسجد کی تاریخی دیوارپر کام کرے دیکھا گیا ہے۔فلسطینی اوقاف نے اسرائیلی ریاست سے مطالبہ کیا کہ مسجد اقصی کی دیواروں کی توڑپھوڑ سے باز رہے اور تاریخی دیوار کی توڑپھوڑ کے حوالے سے جاری تمام سرگرمیاں معطل کی جائیں۔محکمہ اوقاف کا کہنا تھا کہ صہیونی حکام دیوار کی مرمت کی آڑ میں اس میں لگے قیمتی پتھر نکالنے اور مسجد اقصی کے تاریخی حصے کو نقصان پہنچانے کی منظم کوشش کررہے ہیں۔بیان میں واضح کیا گیا کہ مسجد اقصی کا 11 دونم کا علاقہ صرف اور صرف مسلمانوں کی ملکیت ہے جس پرکسی دوسری قوم، مذہب یا غیرمسلم طبقے کا کوئی حق نہیں۔بیان میں مسجد اقصی کے ارد گرد جاری کھدائیوں کو مسلمانوں کے قبلہ اول کو دانستہ طور نقصان پہنچانے اور یہودی شرپسندوں کے مذموم عزائم کو پایہ تکمیل تک پہنچاتے ہوئے وہاں پر مزعومہ ہیکل سلیمانی کی تعمیر کی راہ ہموار کرنا ہے۔دوسری جانبفلسطین میں یہودی آباد کاری اور دیوار فاصل کے خلاف قائم کردہ کمیٹی کے چیئرمین ولید عساف نے کہا ہے کہ حالیہ عرصے کے دوران صہیونی ریاست کے القدس میں یہودی آباد کاری کے پروگرام میں غیرمعمولی تیزی دیکھی گئی ہے۔ فلسطینیوں کے گھروں کی مسماری، املاک کو تباہ کرنے اور یہودی کالونیوں کے قیام کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق رام اللہ میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے العساف نے کہا کہ اسرائیلی ریاست کی طرف سے فلسطینی علاقوں بالخصوص بیت المقدس میں
استعماری پروگرام کو مسلط کرنے کے لیے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اسرائیلی حکومت بیت المقدس کو مکمل طورپر الگ تھلگ کرنے اور مسجد اقصی کو یہودیانے اور اسے تقسیم کرنے کے لیے دن رات سازشی اسکیموں پر کام جاری رکھے ہوئے ہے۔ فلسطینی اراضی میں 686 املاک کی مسماری کے واقعات کا اندراج کیا گیا جن میں مسماری کے 300 واقعات بیت المقدس میں
ریکارڈ پرآئے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیلی ریاست یہودی آباد کاری، توسیع پسندی اور فلسطینیوں کی املاک مسماری کے ذریعے القدس کو دوسرے فلسطینی علاقوں سے الگ تھلگ کرنے کے ساتھ ساتھ فلسطینی آبادی پرعرصہ حیات تنگ کیے ہوئے ہے۔ گذشتہ برس ایک ہی ہلے میں وادی الحمص کی صور باھر کالونی میں 82 اور شعفاط کیمپ میں ایک ہی دن میں 22 مکانات مسمار کیے گئے۔عساف کا کہنا تھا کہ
فلسطینیوں کی املاک مسماری سنہ 2018 میں انفرادی کارروائیوں سے اجتماعی شکل میں منتقل ہوئی۔ صہیونی حکام کی طرف سے بیت المقدس کے سات نواحی قصبوں سوسیا، الخان الاحمر، خربہ مکحول، عین الحلو، ام الجمال، الفارسیہ اور جبل البابا میں فلسطینیوں کے گھروں اور دیگر املاک کومسمارکرنے کا فیصلہ کیا گیا۔