واشنگٹن( آن لائن )امریکی کانگریس کے اراکین نے ایران پر جنگ مسلط کرنے کے ٹرمپ کے اقدام کو روکنے کی تیاری شروع کردی۔امریکہ تھریٹ لیول بڑھانے پر بھی غور جاری ہے۔تفصیلات کے مطابق امریکی کانگریس کے اراکین نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جنگی پالیسی کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
ایران میں امریکی مداخلت روکنے کے لیے سینٹر برنی سینڈرز اوررو خانہ نے قانون سازی روکنے کی تیاریاں شروع کردی ہیں ہیں۔کانگریس کے اراکین نے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ ٹرمپ نے ایران کے خلاف بغیر اجازت جنگ شروع کر دی ۔قانون سازی کا مطلب جنگ کے لئے فنڈ کو روکنا ہے، ایسا لگتا ہے کہ ہم ایک بار پھر مشرق وسطی میں تباہ کن جنگ کے قریب پہنچ رہے ہیں۔ نہ ختم ہونے والی جنگ کے لیے مزید کھربوں ڈالر خرچ نہیں کئے جاسکتے۔جب کہ دوسری جانب جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد ایران کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا۔بتایا جا رہا ہے کہ سلامتی کونسل کے اجلاس میں ایرانی قیادت فیصلہ کرے گی کہ امریکی حملے کا کس انداز میں جواب دیا جائے۔ اجلاس میں ایران کی سول اور ملٹری قیادت شرکت کرے گی۔ دوسری جانب ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہاہے کہ ایرانی جنرل سلیمانی کی ہلاکت کے پیچھے چھپے مجرموں سے سخت انتقام لیں گے۔ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے جنرل سلیمانی کی ہلاکت پر ملک میں 3 روزہ سوگ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جنرل سلیمانی کی ہلاکت کے بعد مزاحمتی تحریک مزید طاقت کے ساتھ آگے بڑھے گی۔بغداد میں امریکی حملے پر ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ جنرل سلیمانی پر حملہ عالمی دہشت گردی ہے۔
امریکا کو اس حرکت کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔ جبکہ ایران کے وزیر دفاع نے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر میجر جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ اس کھلی جارحیت کے تمام مرتکبین سے انتقام لیا جائے گا۔ایران کے وزیر دفاع امیر حاتمی نے کہا کہ بلا شک اس ہولناک جرم کا جو امریکہ کے سیاہ اور دہشت گردانہ کارناموں اور علاقے اور عراق میں اس کی دہشت گردانہ کارروائیوں میں ایک اور باب کا اضافہ ہوا ہے بھر پور اور دندان شکن جواب دیا جائے گا۔