واشنگٹن(این این آئی) امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیونے کہاہے کہ ایرانی نظام کے ساتھ عارضی صلح کی پالیسی فائدے مند نہیں۔ امریکا نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں یکسر مختلف اسلوب اختیار کیا ہے اور وہ ایرانی عوام کے ساتھ کھڑا ہو گا۔عر ب ٹی وی کے مطابق پومپیو ایران میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے جمعرات کے روز امریکی وزارت خارجہ میں منعقد ہونے والے ایک سیمینار سے گفتگو کر رہے تھے۔
انہوں نے ایران میں مظاہرین کے خلاف پرتشدد کریک ڈاؤن کی مذمت کی۔امریکی وزیر خارجہ کے مطابق ایرانی ذمے داران کے اہل خانہ کے لیے ویزوں کے اجرا پر عائد پابندی کی وجہ، ان ذمے داران کا پر امن احتجاج کے خلاف کریک ڈاؤن میں ملوث ہونا ہے۔پومپیو نے ایرانیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ امریکا آپ کی سنتا ہے، امریکا آپ کی حمایت کرتا ہے اور امریکا آپ کے ساتھ کھڑا ہے۔ ہم یہ سب کچھ آزادی کی خاطر اور انسانی عزت نفس اور احترام کی خاطر کر رہے ہیں۔پومپیو کے مطابق ایران میں حالیہ احتجاج کا طوفان حکمراں نظام کی پالیسیوں پر ایرانی عوام کی ناراضی کے سبب برپا ہوا ہے، یہ نظام دنیا بھر کی نظروں میں بدمعاش بن چکا ہے۔امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ خامنہ ای اور ان کے بدمعاشوں کے ٹولے کو چاہیے کہ خود کو تبدیل کریں اور اْن حقوق اور آزادی کو نظر انداز کرنے کا سلسلہ ختم کریں جن کی ضمانت ایران کا آئین بھی دیتا ہے۔ ان میں مذہبی اور نسلی اقلیتوں کی آزادی شامل ہے۔پومپیو نے ایرانی نظام کے خلاف ایرانی عوام کو سپورٹ پیش کرنے میں ناکامی پر اوباما انتظامیہ پر تنقید کی۔ انہوں نے واضح کیا کہ 2009 میں اس کا موقع آیا تھا مگر امریکا نے ایسا نہ کیا۔پومپیو کی جانب سے اعلان کردہ اقدامات میں اْن موجودہ یا سابقہ ایرانی حکومتی ذمے داران کے اہل خانہ پر ویزوں کی پابندی شامل ہے جنہوں نے حالیہ احتجاجی مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن کی مہم میں شرکت کی۔ پومپیو کے مطابق بدمعاشوں کا جو ٹولہ لوگوں کی اولاد کو قتل کر رہا ہے انہیں اس بات کی اجازت ہر گز نہیں دی جائے گی کہ وہ اپنی اولاد کو تعلیم کے لیے امریکا بھیجیں۔یاد رہے کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل تنظیم کے مطابق ایرانی سیکورٹی فورسز نے مجموعی طور پر کم از کم 304 مظاہرین کو موت کے گھاٹ اتارا جن میں 18 بچے شامل ہیں۔