جموں (این این آئی)مقبوضہ کشمیر میں جموں کے کیمپوں میں رہنے والے سینکڑوں کشمیری پنڈتوں کا کہنا ہے کہ حکام انہیں ویری فکیشن کے نام پر ہراساں اور پریشان کررہے ہیں اور اگروہ کچھ دنوں یا ہفتوں کے لیے اپنے کوارٹروں کو تالا لگا کرباہرجاتے ہیں تو ان کے دروازوں پر نوٹسز چسپاں کی جاتی ہیں۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق جگتی، مٹھی،نگروٹہ اور پرکھو میں تقریباً دس ہزار پنڈت خاندان دودو کمروں والے گھروں میں رہتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر کوئی خاندان کوارٹر میں نہیں پایا گیا تو متعلقہ کیمپوں کے کمانڈنٹ اس کے بارے میں معلومات اکٹھی کرنا شروع کردیتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بہت سے خاندان اپنے رشتہ داروں یا کشمیر سے باہر پڑھنے یا کام کرنے والے بچوں سے ملنے سے بھی ڈرتے ہیں کیونکہ اگر گھر پر تالا لگا ہوا پایا گیا تومحکمہ ریلیف کے زونل افسران آکر گھر پر نوٹس لگاتے ہیں۔ جگتی کیمپ میں مقیم ایک پنڈت نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہاکہ ان کے دو بچے جموں سے باہرکام کرتے ہیں اوروہ اپنے بیٹے سے ملنے گیا اور وہاں دو ماہ گزارنا چاہتا تھا لیکن چند دنوں بعد ہی کیمپ کمانڈنٹ کے افسران ہمارے گھر پہنچے اور ہمیں نوٹس جاری کردیا جس کی وجہ سے مجھے فوراًواپس آنا پڑااور اپنی پوزیشن واضح کرنا پڑی۔ جگتی میں رہنے والے اشوک بٹ نے کہاکہ چند دن پہلے اسی طرح کے ایک واقعے میں ایک کوارٹر کو سروے کے دوران تالا بند قراردیا گیا حالانکہ وہا ں پنڈت خاندان رہتا تھا۔ ایک سماجی کارکن سنیل کمار پنڈتا نے کہاکہ حکومت ہمارے ساتھ ایسا سلوک کررہی ہے جیسے ہم کسی جیل میں رہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے کسی بانڈ پر دستخط نہیں کئے ہیں کہ ہم یہ کیمپ چھوڑکر نہیں جاسکتے۔ انہو ں نے کہاکہ اکثر بچے نوکریوں کے لیے جموں سے باہر چلے گئے ہیں۔ انہوں نے کہ یہ ذہنی طورپر ہراساں کرنے کے مترادف ہے۔