واشنگٹن( آن لائن )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی بینک سے چین کو قرضوں کی فراہمی روکنے کا مطالبہ کر دیا ہے. امریکا اور چین کے درمیان معاشی جنگ جاری ہے جس کے نتیجے میں دونوں ممالک ایک دوسرے کی اشیاپر بھاری بھرکم ٹیکسز عائد کر رہے ہیںدوسری جانب عالمی بینک نے کم شرح سود پر چین کے لیے ایک سے ڈیڑھ ارب ڈالر امداد کا پلان اپنایا ہیعالمی بینک کے اس پلان پر
ردعمل ظاہر کرتے ہوئے امریکی صدر نے عالمی بینک سے کہا ہے کہ چین کو قرضہ کیوں دیا جا رہا ہے، چین کے پاس بڑی تعداد میں رقم موجود ہے.ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ اگر چین کے پاس رقم نہ بھی ہو تو وہ اسے پیدا کر سکتا ہے، عالمی بینک چین کو قرضوں کی فراہمی روکے. واضح رہے کہ رواں سال جون میں امریکا اور چین کے درمیان ایک سال سے جاری تجارتی جنگ میں سیز فائر پر اتفاق رائے ہو گیا تھاسفارتی ذرائع کے حوالے سے دعوی سامنے آیا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے چینی ہم منصب شی جن پنگ کے ساتھ ایک ڈیل پر اتفاق کا عندیہ دیا ہے جس کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان جاری تجارتی جنگ ختم ہونے کے امکانات پیدا ہو گئے ہیں.چین کے سرکاری ٹی وی نے بھی بتایا تھا کہ امریکا اور چین نے تجارتی مذاکرات کی بحالی پر بھی اتفاق کرلیا ہے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ چینی مصنوعات پر مزید محصولات عائد نہیں کریں گیخیال رہے کہ گزشتہ ایک سال سے جاری اس تجارتی جنگ کے دوران امریکا اور چین ایک دوسرے کی درآمدی مصنوعات پر اربوں ڈالر کے اضافی ٹیکس عائد کر چکے ہیں.امریکا نے چینی مصنوعات پر 15 فیصد مزید ٹیکس عائد کیا تھاجن میں چپلوں، اسمارٹ گھڑیاں اور ایل سی ڈیز سمیت دیگر چینی مصنوعات شامل ہیں جبکہ امریکی اقدام کے نتیجے میں چین نے بھی امریکی خام مال پر نئی ڈیوٹیز عائد کردی ہیں جس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان جاری تجارتی جنگ میں مزید شدت آگئی تھی. ٹرمپ انتظامیہ نے چین کی درآمدی مصنوعات اسمارٹ اسپیکرز، بلیو ٹوٹھ اور ہیڈ فونز سمیت کپڑوں پر 125 بلین ڈالر کا 15 فیصد اضافی ٹیرف عائد کیا تھا جس کے جواب میں چین نے بھی امریکی مصنوعات پر 75 بلین ڈالر تک اضافی ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کیا تھا.تاہم پچھلے کچھ ماہ سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں بہتری دیکھی جارہی تھی ماہرین توقع کررہے تھے کہ امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ جلد ختم ہوجائے گی اور حالات معمول پر آجائیں گے تاہم صدر ٹرمپ کے اس حالیہ اقدام کے بعد اندازہ کیا جارہا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان تنا میں مزید اضافہ ہوگا.