نئی دہلی(این این آئی)بھارت کی اعلیٰ ترین عدالت نے کہاہے کہ دفاعی نکتہ نظر سے ہونے والے معاہدوں اور سودوں کی قیمتیں طے کرنا عدالت کے دائرے اختیار میں نہیں آتا اور یہ حکومت کا کام ہے جس کا وہ خیال رکھے گی۔بھارتی ٹی وی کے مطابق عدالت عظمی نے اس سے
متعلق گزشتہ دسمبر میں دو درخواستوں کو مسترد کر دیا تھا جس میں رافیل جنگی طیاروں کی خرید میں بد عنوانی کا الزام عائد کرتے ہوئے، عدالت کے زیر نگرانی اس کی تفتیش کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ یہ عرضیاں بھارتیہ جنتا پارٹی سے وابستہ دو سابق مرکزی وزراء اور سپریم کورٹ کے سرکردہ وکیل پرشانت بھوشن نے دائر کی تھیں۔ اسی فیصلے پر نظر ثانی کی اپیل کی گئی تھی جسے عدالت نے پوری طرح سے مسترد کر دیا۔لیکن تین ججوں پر مشتمل بینچ کے اس فیصلے پر بحث پھر تیز ہوگئی ،چیف جسٹس رنجن گگوئی اور سنجے کشن کول نے قیمتوں سے متعلق کہاکہ دستاویزات سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ آم اور املی کی قیمت ایک نہیں ہوسکتی۔ لیکن جسٹس جوزف نے اپنے فیصلے میں اس کی آزادانہ تفتیش کا راستہ بھی ہموار کر دیا ہے اور کہا کہ کوئی بھی تفتیشی ایجنسی اس کی تفتیش کر سکتی ہے۔اس کیس کے ایک اہم عرضی گزار اور سپریم کورٹ کے معروف وکیل پرشانت بھوشن نے بھی اس فیصلے پر یہ کہہ کر مایوسی کا اظہار کیاکہ اس کیس میں ہماری اصل درخواست تو ایف آئی آر درج کروانا تھی جس پر عدالت نے کوئی بات ہی نہیں کی۔لیکن حال ہی میں سبکدوش ہونے والے بھارتیہ فضائیہ کے سابق سربراہ بی ایس دھنوا نے اس فیصلے کو سراہا ۔ ان کا کہنا تھاکہ میرے خیال سے اب اس کیس کو یہیں پر ختم کر دینا چاہیے، اس پر سیاست ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔