بھارتی شہر آگرہ کی جیل میں 80سے زائد کشمیری قید،سینکڑوں میل کاطویل سفر کرکے ملاقات کیلئے پہنچنے والے اہل خانہ کے ساتھ کیا سلوک کیاجاتا ہے؟برطانوی نشریاتی ادارے کے افسوسناک انکشافات

19  ستمبر‬‮  2019

سرینگر (این این آئی)نریند رمودی کی سربراہی میں قائم میں قائم فرقہ پرست بھارتی حکومت نے پانچ اگست کو مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد سے اب تک ہزاروں کشمیریوں کو حراست میں لیکر تھانوں، جیلوں اور عقوبت خانوں میں بند کر دیا ہے۔ حراست میں لیے گئے افراد میں سے بہت سے لوگ اپنے گھروں سے سینکڑوں میل دور بھارتی جیلوں میں منتقل کر دیے گئے ہیں۔

کشمیر میڈیاسروس کے مطابق بی بی سی انگریزی سروس نے”کشمیریوں کو اپنے گھروں سے سات سوسے زائد کلو میٹر دو حراست میں رکھا گیا“ کے عنوان سے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ بھارتی حکومت نے پانچ اگست کے بعد ہزاروں کشمیریوں کو حراست میں لیا ہے جن میں سے سینکڑوں لوگوں کوبھارتی ریاستوں کی جیلوں میں منتقل کیا گیاہے۔ رپورٹ کے مطابق بی بی سی کے نمائندے Vineet  Khareنے بھارتی ریاست اتر پریس کے شہر آگرہ کی جیل کا دورہ کیا جہاں بھارتی حکام کے مطابق 80سے زائد کشمیری زیر حراست ہیں۔ نمائندے کے مطابق آگرہ کی جیل میں سخت خفاظتی انتظامات ہیں، گرمی انتہائی سخت ہے جبکہ ہر طرف بدبو پھیلی ہوئی ہے۔ جیل کا دورہ کرنے والے نمائندے Vineet  Khare کیمطابق جیل کے ٹائلٹوں سے اٹھنے والی بدبو اس ہال تک پہنچ رہی تھی جہاں نظربندوں سے ملاقات کیلئے آنے والے انکے عزیز رشتہ دار انتظار کر رہے تھے جس کی وجہ سے پہلے سے تکلیف کا شکار یہ لوگ مزید پریشان ہو رہے تھے۔ انتظار کرنے والے ایک کشمیری نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نمائندے کو بتایا کہ اسے لگ رہا ہے کہ شدید گرمی کی وجہ سے اسکا دم گھٹ جائے گا۔ ضلع پلوامہ سے تعلق رکھنے والایہ شخص اپنے بھائی سے ملاقات کے لیے یہاں موجود تھا جسے بھارتی فورسز اہلکاروں نے چار اگست کی رات کو گھر سے گرفتار کیا تھا۔ اس نے نمائندے کو بتایا کہ اسکے بھائی کی عمر اٹھائیس برس ہے اور اس نے ماسٹرز کیا ہو ا ہے لیکن بھارتی فورسز نے اسے بلا وجہ گرفتار کر لیا۔

کولگا م سے تعلق رکھنے والے عبدالغنی نامی ایک اور کشمیر ی نے بی بی سی کے نمائندے کو بتایا کہ وہ یومیہ اجرت پر کا م کرتا ہے اور وہ ریل اور بس کے ذریعے طویل سفرکرنے کے بعدجیل میں بند اپنے بیٹے اور بھانجے کے ساتھ ملاقات کیلئے آگرہ پہنچا ہے۔ اس نے کہا کہ آگرہ آنے کیلئے اسکا دس ہزار روپے کا خرچہ ہوا۔ عبدالغنی کے مطابق ان دونوں کو بھارتی فورسز نے صبح سویرے اس وقت گرفتار کیا جب وہ سو رہے تھے۔

جیل میں بند ایک تین بچوں کے باپ سے اسکا بھائی اپنی اہلیہ کے ہمراہ ملاقات کے لیے آیا تھا۔ طارق احمد ڈار نامی اس شخص کو اپنے بھائی سے محض بیس منٹ ملاقات کی اجازت دی گئی۔ اس 20منٹ کی ملاقات کے لیے انہوں نے سینکڑوں میل کا سفر کیا تھا تاہم وہ دونوں میاں بیوی خوش تھے کیونکہ گھر جاکر وہ جیل میں قید اپنے بھائی کے چھوٹے چھوٹے بچوں اور بوڑھے والدین کو بتا سکتے تھے کہ جیل میں بند انکا والد اور بیٹا بالکل خیریت سے ہے۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…