دمشق( آن لائن )شام میں نامعلوم طیاروں نے عراق کی سرحد کے نزدیک البوکمال کے دیہی علاقے میں ایرانی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے۔ شام میں انسانی حقوق کے نگراں گروپ المرصد کا کہنا ہے کہ ستمبر میں یہ اپنی نوعیت کا دوسرا واقعہ ہے ۔اس سے قبل البوکمال میں اسرائیلی حملوں میں ایرانی فورسز اور ملیشیاں کے 18 افراد مارے گئے تھے۔
اسرائیلی جریدے کی جانب سے بھی کہا گیا ہے کہ پیر کی شب ایران کی حمایت یافتہ ملیشیائوں کو عراق اور شام کے درمیان سرحد پر فضائی حملوں کا نشانہ بنایا گیا۔عرب نشریاتی ادارے کے مطابق عراقی شامی سرحد سے ملحق گذرگاہ کے نگراں نے پیر اور منگل کی درمیانی شب دھماکوں کی آوازیں سنے جانے کی تصدیق ہوئی ہے تاہم دھماکوں کی نوعیت کے بارے میں معلوم نہیں ہو سکا۔عراق کے صوبے الانبار کی مقامی حکومت کے ایک سیکورٹی ذریعے نے تصدیق کی ہے کہ صوبے کے مغرب میں عراق کی سرحدی پٹی کے نزدیک واقع شام کے علاقے البوکمال کو شدید دھماکوں نے ہلا کر رکھ دیا ۔عراقی ذرائع ابلاغ کے مطابق عراقی سیکورٹی فورسز نے ہنگامی صورت حال کے اندیشے کے سبب شام کے ساتھ پوری سرحد پر احتیاطی اقدامات سخت کرد یے ہیں۔یاد رہے کہ رواں ماہ نو ستمبر کو البوکمال کے علاقے میں عراقی ملیشیائوں کے گروپ الحشد الشعبی کے زیر انتظام مراکز کو نشانہ بنایا گیا ان میں حرکت الابدال، حیدریون اور عراقی حزب اللہ کے صدر دفاتر شامل ہیں المرصد نے اس موقع پر غالب گمان ظاہر کیا تھا کہ یہ دھماکے اسرائیلی طیاروں کی بم باری کے نتیجے میں ہوئے.شامی اپوزیشن کی ایک جماعت کے حوالے سے بتایا کہ حملوں میں الحشد الشعبی کی فورسز کے ہتھیاروں کے ایک ڈپو کو نقصان پہنچا۔
واضح رہے کہ ایران نے البوکمال کے علاقے میں لبنانی حزب اللہ ، عراقی حزب اللہ اور عراق کی حرکت النجباکے علاوہ فاطمیون اور زینبیون ملیشیائوں کے عناصر کو پھیلا رکھا ہے متعدد رپورٹوں کے مطابق یہ تمام ملیشیائیں ایرانی پاسداران انقلاب کے زیر قیادت مصروف عمل ہیںایرانی ملیشیاں نے گذشتہ چند ماہ کے دوران عراقی شامی سرحد بالخصوص البوکمال میں اپنے وجود کو مضبوط بنایا ہے۔