واشنگٹن (این این آئی )امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاک افغان سرحد کے قریب انسداد دہشت گردی کے آپریشن میں القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن کے بیٹے اور نامزد وارث حمزہ بن لادن کی موت کی تصدیق کردی۔واضح رہے کہ گزشتہ برس سے حمزہ بن لادن کی ہلاکت سے متعلق
متضاد خبریں گردش کررہی تھیں۔ امریکی میڈیا نے جولائی کے اواخر اور اگست کے اوائل میں خفیہ ایجنسی کے حکام کا حوالہ دے کر رپورٹ دی تھی کہ 2 برس قبل دوران آپریشن حمزہ بن لادن ہلاک ہوگئے تھے۔تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور دیگر سینئر حکام نے عوامی سطح پر اس کی تصدیق یا تردید سے انکار کیا تھا۔اْس وقت جب ڈونلڈ ٹرمپ سے صحافیوں نے پوچھا تھا تو انہوں نے کہا تھا کہ میں اس پر تبصرہ نہیں کرنا چاہتا۔تاہم اب وائٹ ہاؤس کے اعلامیے میں کہا گیا کہ پاک افغان سرحد پر امریکا کے انسداد دہشت گردی آپریشن میں القاعدہ کے اعلیٰ عہدیدار اور اسامہ بن لادن کے بیٹے حمزہ بن لادن مارے گئے۔اعلامیہ میں کہا گیا کہ حمزہ بن لادن کی موت سے القاعدہ ناصرف ایک اہم قائدانہ صلاحیت بلکہ والد کے ’علامتی تعلق‘ سے بھی محروم ہوگئی، تاہم اس بیان میں آپریشن سے متعلق وقت کے بارے میں نہیں بتایا گیا۔یاد رہے کہ اسامہ بن لادن کے بیٹے حمزہ کو امریکا نے 2 سال قبل عالمی دہشت گرد قرار دیا تھا، بعد ازاں امریکا نے یکم مارچ کو حمزہ بن لادن سے متعلق معلومات فراہم کرنے والے کے لیے 10 لاکھ ڈالر انعام کا اعلان کیا تھا۔یہاں یہ واضح رہے کہ اسامہ بن لادن کے کمپاؤنڈ سے ملنے والے خطوط سے یہ واضح ہوا تھا کہ حمزہ ان کا پسندیدہ بیٹا تھا جس نے القاعدہ میں ان کی جگہ لینی تھی۔حمزہ بن لادن کو القاعدہ کے سربراہ ایمن الزواہری کی جانب سے 2015 میں ایک ا?ڈیو پیغام کے ذریعے متعارف کرایا گیا تھا۔امریکی حکام کا کہنا تھا کہ حمزہ بن لادن، القاعدہ کے سربراہ کے طور پر ابھر رہے تھے۔حالیہ برسوں میں حمزہ بن لادن کی طرف سے کئی آڈیو اور ویڈیو پیغامات جاری کیے گئے تھے، جن میں انہوں نے القاعدہ کے جنگجوؤں سے امریکا اور اس کے مغربی اتحادیوں پر اپنے والد کی موت کا بدلہ لینے کے لیے حملہ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔