دبئی (نیوز ڈیسک) ایک پاکستانی خاتون سیدہ خولا نے دبئی میں ہسپتال کا بل ادا کرنے کیلئے مدد کی اپیل کر دی، سیدہ خولا دبئی انوسٹمنٹ پارک میں موجود این ایم سی رائل ہسپتال کے انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں ہیں، ان کے ہاں قبل ا ز وقت بیٹی کی پیدائش ہوئی ہے، ان کا ہسپتال کا بل چار لاکھ پچاس ہزار درہم تک پہنچ گیا ہے جس پر انہوں نے ہسپتال کا بل ادا کرنے کے لیے مدد کی اپیل کی ہے۔
سیدہ خولا کی عمر 23 سال ہے اور وہ پاکستانی شہری اور اس وقت دبئی میں رہائش پذیر ہیں، انہیں حمل کے دوران کچھ پیچیدگیوں کا سامنا تھا اسی وجہ سے بچی کے دل کی دھڑکن انتہائی آہستہ ہو گئی اور قبل از وقت آپریشن کرنا پڑا، پاکستانی خاتون سیدہ خولا نے کہا کہ میری اور میری بچی کی کوئی ہیلتھ انشورنس نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ اس وقت مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ میں کیا کروں، میری بچی کو مزید انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں مزید علاج کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ جب تک میری بیٹی ہسپتال سے ڈسچارج ہو گی مجھے ڈر ہے کہ بل لاکھوں درہم تک پہنچ جائے گا اور اس وقت اتنی رقم لینے کس کے پاس جاؤں گی، سیدہ خولا نے کہا کہ ہم انگلینڈ جانا چاہتے تھے اور دبئی میں بچہ پیدا کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا لیکن قسمت میں شاید یہی تھا۔ سیدہ خولا نے مزید کہا کہ میں معمول کے چیک اپ کے لیے ہسپتال گئی تو ڈاکٹرز نے مجھے پیچیدگیوں کے بارے بتایا اور اس وقت بچی کے دل کی دھڑکن بھی بہت آہستہ تھی جس پر مجھے داخل کر لیا گیا اور بچی کو بچانے کے لیے فوری طور پر آپریشن کیا گیا، انہوں نے بتایا کہ بچی کی پیدائش اکتوبر میں ہونا تھی لیکن بچی کی جان بچانے کے لیے ڈاکٹرز نے قبل از وقت آپریشن کر دیا۔ سیدہ خولا نے بتایا کہ میری بچی انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں زیر علاج ہے اور زندگی اور موت کی کشمکش میں ہے، پاکستانی خاتون سیدہ خولا نے کہا کہ ہم بل ادا کرنے کے لیے عطیات فراہم کرنے والی تنظیموں سے بھی رابطہ کر رہے ہیں لیکن ابھی تک کہیں سے کوئی جواب نہیں ملا ہے، اس حوالے سے این ایم سی رائل ہسپتال کے ترجمان نے کہا کہ ہم اس خاندان کے معاشی حالات سے واقف ہیں ہم ان کی مدد کی حتمی الامکان کوشش کریں گے۔