برلن(این این آئی)جرمن کمپنی میں پیشہ ورانہ تربیت حاصل کرنے والے ایک پاکستانی پناہ گزین کو ملک بدر کیا جا سکتا ہے لیکن کمپنی کے مالکان کی فیس بک پر جذباتی تحریر کی وجہ سے شاید زیر تربیت نوجوان کو جرمنی سے ملک بدر نہ کیا جائے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ایک پاکستانی پناہ گزین انیس نے
خود کو جرمنی میں ضم کرنے کے لیے یہ تمام کوششیں کر دیں لیکن پھر بھی ان کو جرمنی سے ملک بدری کا خطرہ لاحق ہے۔ پاکستانی پناہ گزین انیس یکم ستمبر 2017ء سے این ایف سی ماہلر نامی ایک ٹرک ساز ادارے میں میکاٹرونکس کے شعبے میں ووکیشنل ٹریننگ حاصل کر رہے ہیں۔ ان کی سیاسی پناہ کی درخواست مسترد ہو چکی تھی اور رواں ماہ 14 اگست کو متعلقہ حکام کی جانب سے ملک بدری کے احکامات بھی جاری کر دیے گئے۔این ایف سی ماہلر کے مالکان کو جب اس بات کی خبر ملی تو انہوں نے اس حوالے سے اپنا رد عمل ادارے کے فیس بک پیج پر ایک جذباتی تحریر کی شکل میں پیش کیا۔ اس پوسٹ میں مالکان نے لکھا کہ ہم حیران و پریشان ہیں، افسردہ ہیں اور غصے میں بھی ہیں، ہم عدالت کے اس فیصلے کے خلاف ہر ممکن قانونی کارروائی کرنے میں انیس کی مدد کریں گے۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر یہ پوسٹ وائرل ہو گئی اور پچاس ہزار سے زائد صارفین نے اس کو شیئر بھی کیا۔ فیس بک پر یہ ایک بحث کا موضوع بن گیا اور اس پوسٹ پر بارہ ہزار سے زائد صارفین نے کمنٹس کے ذریعے اپنی رائے کا اظہار کیا۔