واشنگٹن (این این آئی)امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے سینئر حکام نے کہاہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی کشمیر تنازع کو پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات بہتر کرنے کی امریکی خواہش سمجھنا چاہیے۔امریکی ٹی وی کیی مطابق زیر اعظم عمران خان کے دورہ واشنگٹن کے حوالے سے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے حکام کا کہنا تھا کہ امریکا کی بھارت اور پاکستان کو 70 سال پرانے تنازع کو حل کرنے کی پیشکش برقرار ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے اعتراضا کو دور کرنا ہوگا جو دہشت گردی کی مالی معاونت کو روکنے کے لیے موثر اقدامات نہ کرنے پر اسلام آباد کو بلیک لسٹ کرسکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات میں بہتری سب کے مفاد میں ہے اور امریکی صدر کی پیشکش اس حقیقت کے پیش نظر تھی۔سینئر اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے حکام کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ کشمیر باہمی مسئلہ ہے مگر جیسے پاکستان دہشت گردی کے خلاف اقدامات کر رہا ہے اس سے اعتماد بحال ہورہا ہے جس سے مواقع پیدا ہورہے ہیں اور جو آخر میں مذاکرات کی طرف کے کر جاتے ہیں۔سینئر اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ حکام کا کہنا تھا کہ اگر ہم سے درخواست کی گئی تو ہم معاونت کے لیے تیار ہیں۔حکام کا کہنا تھا کہ پاکستان امداد نہیں تجارتی کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، وزیر اعظم کے وفد میں شامل کسی بھی رکن نے دورے کے دوران امریکا سے امداد نہیں طلب کی، امریکا پاکستان کی مدد کے لیے تیار ہے اور اس ہی مقصد کے لیے جلد امریکی وفد پاکستان کا دورہ کرے گا۔حکام کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے اعتراضات بھی ڈونلڈ ترمپ اور سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو سے علیحدہ علیحدہ ملاقات میں زیر بحث آئے۔ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر امریکا کا تعاون اسلام آباد کے اپنے ایکشن پلانز پر عمل در آمد پر منحصر ہے۔