واشنگٹن(سی پی پی)امریکی حکام نے دعوی کیا ہے کہ شدت پسند تنظیم القاعدہ کے بانی سربراہ اسامہ بن لادن کے جانشین حمزہ بن لادن کی موت ہوگئی ہے۔تاہم اس دعوے کے بعد حمزہ بن لادن کی موت کے حوالے سے کسی بھی قسم کی مزید تفصیلات نہیں فراہم کی گئی ہیں اور نہ ہی یہ بتایا گیا ہے کہ انھیں کب اور کہاں ہلاک کیا گیا۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ امریکہ حمزہ بن لادن کو ہلاک کرنے کے آپریشن میں شامل تھا لیکن تفصیلات کے بارے میں کوئی وضاحت نہیں دی گئی۔امریکی اخبار سے بات کرتے ہوئے حکومتی اہلکاروں نے یہ ضرور بتایا کہ حمزہ بن لادن کی موت صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منتخب ہونے کے پہلے دو سال کے دوران ہوئی ہے تاہم خبر رساں ادارہ روئٹرز اس دعوے کی تصدیق نہیں کر سکا ہے۔روئٹرز کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس سوال پر کہ آیا انھیں اس آپریشن کے بارے میں کوئی علم تھا، جواب میں کہا کہ میں اس بارے میں کوئی بات کرنا نہیں چاہتا۔وائٹ ہائوس کی جانب سے بھی اس خبر پر کوئی وضاحت نہیں دی گئی ہے۔دوسری جانب ایک اور امریکی ٹی وی چینل کے مطابق واشنگٹن نے حال ہی میں کہا تھا کہ اس کے پاس حمزہ بن لادن کی وفات کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں۔ تین امریکی حکام نے اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شرط پربتایا کہ بن لادن کے متوقع جانشین حمزہ بن لادن ہلاک ہوچکے ہیں۔ تاہم حمزہ کی ہلاکت کی تاریخ اور جگہ کے بارے میں کسی قسم کی معلومات سامنے نہیں آئی ہیں۔اسامہ بن لادن کے بیٹے حمزہ بن لادن کی عمر 30 سال تھی اور 11 ستمبر 2001 کو جب امریکہ میں حملے کیے گئے تھے۔ تب وہ اپنے والد کے ہمراہ افغانستان میں موجود تھے۔
بروکنگز انسٹٹیوٹ کے مطابق افغانستان پر حملے کے بعد وہ اپنے والد کے ہمراہ پاکستان منتقل ہو گئے تھے تاہم جب 2011 میں امریکی افواج نے پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں آپریشن کر کے اسامہ بن لادن کو ہلاک کیا تو اس وقت حمزہ ایران میں نظر بند تھے۔بظاہر یہ نظر آتا ہے کہ امریکی حکومت حال ہی میں حمزہ بن لادن کی موت کے بارے میں نتیجے پر پہنچی ہے کیونکہ اس سال فروری میں انھوں نے حمزہ بن لادن کے بارے میں معلومات فراہم کرنے والے کو 10 لاکھ ڈالر کی پیش کش کی تھی اور حمزہ کو القاعدہ کا اہم لیڈر قرار دیا تھا۔حمزہ بن لادن نے ماضی میں مغربی ممالک میں دہشت گردی کرنے کا مطالبہ کیا تھا اور امریکی سٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے انھیں 2017 میں عالمی دہشت گرد قرار دیا جب انھوں نے امریکہ کو اسامہ بن لادن کو قتل کرنے پر انتقام کی دھمکیاں دیں۔اس سال مارچ میں سعودی عرب نے اعلان کیا کہ انھوں نے حمزہ بن لادن کی شہریت منسوخ کر دی ہے، اور کہا کہ یہ فیصلہ نومبر 2018 میں جاری کیے گئے شاہی فرمان کے تحت لیا گیا ہے۔