لندن(این این آئی) برطانیہ کے نو منتخب وزیراعظم بورس جانسن نے اپنی کابینہ کے اہم ترین عہدوں میں سے ایک چانسلر خزانہ (سربراہِ خزانہ) پر پاکستانی نڑاد برطانوی سیاست دان ساجد جاوید کو تعینات کر دیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق بطور اقلیتی شہری ساجدجاوید اس اعلیٰ سطحی عہدے پر پہنچنے والے پہلے برطانوی ہیں، وہ وزیراعظم بننے کی دوڑ میں بھی شامل رہے۔
ساجد جاوید بورس جانسن کی حکومت کے دوران معاشی پالیسی اور حکومتی اخراجات کے ذمہ دار ہوں گے۔خیال رہے کہ ساجد جاوید برطانیہ کی سبگدوش وزیراعظم تھریسا مے کی کابینہ میں سیکریٹری داخلہ (وزیر داخلہ) کے طور پر کام کرتے رہے۔واضح رہے کہ 49 سالہ ساجد جاوید کے حلف لینے سے قبل سربراہِ خزانہ فلپ ہیمنڈ تھے۔ساجد جاوید کے والد کا تعلق پاکستان سے تھا جو 1960 کی دہائی میں برطانیہ میں مقیم ہوئے جہاں وہ ایک بس ڈرائیور تھے۔ساجد جاوید کو کنزرویٹو پارٹی کا ایک ابھرتا ہوا ستارا بھی کہا جاتا ہے جو بورس جانسن کے مقابلے میں وزیراعظم بننے کی دوڑ میں شامل تھے، تاہم جب وہ اس دوڑ سے باہر ہوئے تو انہوں نے بورس جانسن کی ہی حمایت کی۔بورس جانسن نے اپنی کابینہ میں 45 سالہ اڈرینٹ راب کو نیا سیکریٹری داخلہ مقرر کردیا جو برطانیہ کی یورپ سے علیحدگی کا معاہدے (بر ایگزٹ) کے سیکریٹری تھے۔خیال رہے کہ اڈرینٹ راب بھی تھریسا مے کے بعد برطانوی وزیراعظم بننے کی دوڑ میں شامل تھے، تاہم اب وہ سیکریٹری اسٹیٹ کے طور پر کام کریں گے، جس کا مطلب یہ ہے بورس جانسن کی غیر موجودگی میں وہ ان کے ڈپٹی ہوں گے۔تھریسا مے کے دور اقتدار میں اس عہدے پر رہنے والے ساجد جاوید کی جگہ پر اب پریتی پٹیل کو بورس جانسن کی کابینہ میں وزیر داخلہ مقرر کردیا گیا۔پریتی پٹیل تھریسا مے کی کابینہ میں بین الاقوامی ترقیاتی وزیر کے طور پر کام کرتی رہیں، تاہم اسرائیلی حکومت کے ساتھ خفیہ ملاقاتوں کے الزام میں انہیں برطرف کردیا گیا جس کے بعد انہیں دوبارہ کابینہ میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔واضح رہے کہ پریتی پٹیل تھریسا مے کی جانب سے پیش کردہ برایگزٹ دیل کی مخالف رہی ہیں اور انہوں نے ہمیشہ پارلیمنٹ میں اس کی مخالفت میں ہی ووٹ دیا ہے۔