تہران(این این آئی)ایران کا کہنا ہے کہ اس کے بیلسٹک میزائل پروگرام پر کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے۔ اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے وائٹ ہاؤس میں وزراء کے ایک اجلاس کے دوران کہا تھا کہ ایران نے اس حوالے سے بات چیت کا عندیہ دیا ہے۔
اقوام متحدہ میں ایرانی مشن کے ترجمان علی رضا میر نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ ایران کے میزائل پروگرام پر کسی صورت کسی بھی شخصیت یا ملک کے ساتھ قطعا کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے-ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای کی جانب سے جاری وارننگ نے ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی کو اور بھڑکا دیا ہے۔ خامنہ ای کا کہنا ہے کہ تہران اپنے جوہری پروگرام پر لگائی گئی قیود کو ختم کرنے کا سلسلہ جاری رکھے گا اور ایرانی تیل بردار جہاز کو تحویل میں لیے جانے کا جواب دے گا۔دونوں ملکوں کے بیچ تناؤ میں اضافے کا آغاز گذشتہ سال مئی میں ہوا تھا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جوہری معاہدے سے علاحدگی کا اعلان کر دیا۔ یہ جوہری پروگرام 2015 میں ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان طے پایا تھا۔ اس کے موجب تہران یورینیم کی افزودگی محدود کرنے پر آمادہ ہو گیا تھا اور اس کے عوض ایران پر سے بین الاقوامی پابندیاں اٹھا لی گئیں جنہوں نے اس کی معیشت کو مفلوج کر دیا تھا۔جوہری معاہدے کے یورپی فریقوں نے پیر کے روز فیصلہ کیا کہ بات چیت کے لیے مزید موقع فراہم کیا جائے گا تا کہ امریکا اور ایران کے درمیان کسی بھی فوجی مقابلے سے گریز کیا جا سکے۔ تاہم یورپ نے ایسا کوئی اقدام نہیں کیا جس کے ذریعے ایران کو ٹرمپ کی عائد کردہ پابندیوں سے بچایا جا سکے۔