بغداد (این این آئی)عراق کے وزیر اعظم عدل عبدل مہدی نے مسلح افواج کے جنرل چیف کی حیثیت سے کسی بھی غیر ملکی طاقت یا ملک پر حکومت کی اجازت کے بغیر عراقی سرزمین کے استعمال کرنے پر پابندی عائد کر دی ۔یہ فیصلہ عراقی وزیر اعظم عبدل مہدی کی سرکاری ویب سائٹ پر
شائع ہونے والے چار نکاتی بیان میں سامنے آیا۔بیان میں کہا گیا ہے کسی بھی غیر ملکی طاقت پر عراقی حکومت کی اجازت، معاہدے اور کنٹرول کے بغیر عراقی علاقے کے استعمال یا اسے منتقل کرنے پر پابندی ہے۔وزیر اعظم نے عراقی مسلح افواج کے فریم ورک یا کمانڈ اور نگرانی سے باہر کسی بھی مسلح عراقی یا غیر عراقی قوت کے قیام پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔عدل عبدل مہدی نے عراقی مسلح افواج کے فریم ورک کے اندر کسی بھی مسلح افواج کو منتقل کرنے یا آپریشن کرنے، گوداموں یا صنعتوں کو جو عراق کی افواج کے زیر اثر نہ ہوں پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔خیال رہے کہ عراقی وزیر اعظم کا یہ فیصلہ ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب امریکہ نے حال میں ایران پر الزام عائد کیا کہ اس نے خلیج فارس میں آئل ٹینکروں کو نقصان پہنچایا ہے جس کی ایران تردید کرتا ہے۔خلیج عمان میں دو تیل بردار ٹینکروں پر حملے کے بعد امریکہ اور ایران کے درمیان کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے جس کے بعد امریکہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ میں مزید ایک ہزار اضافی فوجی بھیج رہا ہے۔امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے ان ٹینکروں پربلااشتعال حملوں کا الزام ایران پر عائد کیا تھا جبکہ تہران کی جانب سے یہ الزام مسترد کر دیا گیا تھا۔اس سے قبل چین نے امریکہ کی طرف سے ایران پرانتہائی دباؤ بڑھانے پر تنقید کی تھی۔چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ یی نے امریکہ کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران پر دباؤ بڑھانے سے مشرق وسطیٰ میں ایک نیا پنڈورا بکس کھلنے کا خطرہ ہے۔ایران کے صدر حسن روحانی نے سرکاری ٹی وی پر تقریر کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک کسی کے خلاف جنگ کا ارادہ نہیں رکھتا ۔ انھوں نے کہا کہ عالمی برادری دیکھ سکتی ہے کہ امریکہ کا رویہ کیا اور ایران کا رویہ کیا ہے۔