جمعرات‬‮ ، 10 اپریل‬‮ 2025 

نائن الیون کے حملوں کا 40 دن پہلے ہی علم ہوچکا تھا‘سابق ترک انٹیلی جنس عہدہ دار کا دعو یٰ

datetime 16  جون‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

انقرہ (این این آئی)ترکی کے انٹیلی جنس کے شعبہ انسداد دہشت گردی کے ایک سابق عہدہ دار محمد ایمور نے دعویٰ کیا ہے کہ ترک خبر رساں اداروں کو 11 ستمبر 2001ء کو امریکا میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کے بارے میں 40 دن پہلے علم ہوچکا تھا مگراْنہیں سنجیدہ نہیں لیا گیا۔ ان کا کہنا ہیکہ ترکی کو یہ معلومات ترکی کے منشیات کے ایک تاجر مصطفیٰ کے ذریعے حاصل ہوئی تھیں۔ ایمور نے دعویٰ کیا کہ وہ

بعض ملکوں میں جاسوس کے طور پرکام کرتے رہے ہیں تاہم انہوںنے ان ملکوںکا نام نہیں لیا۔عرب ٹی وی کےمطابق محمد ایمور نے یہ لرزہ خیز انکشافات اپنی تازہ کتاب رازوں کا افشاء میں کیا۔وہ لکھتے ہیں کہ نائن الیون کا واقعہ وقوع پذیر ہونے سے چالیس دن قبل مجھے اس کا علم ہوگیا تھا۔ ہم نے اس حوالے سے سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی کو خبر دی اور اپنے ساتھیوں کومطلع کیا مگر انہوں نے اس تنبیہ کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔ان کاکہنا ہے کہ اگر انٹیلی جنس ادارے ان کی وارننگ کو سنجیدگی سے لیتے تو دہشت گردانہ حملے میں ہزاروںافراد کو بچایا جاسکتا تھا۔خیال رہے کہ گیارہ ستمبر 2001ء کو امریکی ریاست مین ہٹن میں واقع جڑواں ٹاورز پرجہازوں کے ذریعے کیے گئے دہشت گردانہ حملوں میں القاعدہ کو ملوث بتایا جاتا ہے مگر اس حوالے سے کئی اور مفروضے بھی مشہور ہیں۔ ترک انٹیلی جنس کے سابق عہدیدار کا بیان بھی ان مفروضوں اور قیاس آرائی پرمبنی کہانیوں میں ایک نیا اضافہ ہے۔محمد ایمور اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ انہیں نائن الیون کے واقع کے وقوع پذیر ہونے سے 40 دن پہلے علم ہوگیا تھا مگر ہم ان حملوں کو نہیں روک پائے جس کے نتیجے میں 2996 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ ہمیں نائن الیون کے حملوں کی منصوبہ بندی کی خبر منشیات کے ایک تاجر مصطفیٰ کے ذریعے پہنچی تھی۔ان کا کہنا ہے کہ ہم نے مرکزی انٹیلی جنس ایجنسی کو معلومات فراہم کیں۔ میں نے انہیں بتایا کہ میں ان سے ایک انتہائی اہم موضوع پر بات کرنا چاہتا ہوں۔ ہمارے درمیان ملاقات کا وقت طے پا گیا۔ دو روز بعد یعنی 2 اگست کو ایک خاتون اور ایک اجنبی شخص ہمارے پاس آئے۔ میںنے مصطفیٰ سے کہاکہ وہ ہوٹل میں میرا انتظار کریں۔ ہوسکتا ہے کہ مرکزی انٹیلی جنس کے لوگ آپ سے ملنا چاہیں گے۔ ہم نے انٹیلی جنس حکام سے ترکی زبان میں

بات کی اور انہیں اس حوالے سے اپنے تحفظات سے بھی آگاہ کیا۔محمد ایمور نے کہا کہ چالیس روز قبل ملنیوالی اطلاع کو کسی نے سنجیدگی سے نہیں لیا جس کے نتیجے میں گیارہ ستمبرکو تین ہزار افراد لقمہ اجل بن گئے۔ اگر مصطفیٰ کی بات کو سنجیدگی سے لیا جاتا تو امریکا تباہی سے بچ جاتا۔

موضوعات:



کالم



یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی


عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…