والدہ کی موت جیسا کوئی درد نہیں ملا، صاحبزادہ لیڈی ڈیانا

19  مئی‬‮  2019

لندن(این این آئی)ڈیوک آف کیمبرج شہزادہ ولیم نے کہاہے کہ ان کی والدہ شہزادی ڈیانا کی موت ان کے لیے ایسی تکلیف تھی جو اس سے پہلے کبھی انھوں نے محسوس نہیں کی تھی۔امریکی ٹی وی کے مطابق شہزادہ ویلیم نے ان جذبات کا اظہار نفسیاتی صحت سے متعلق برطانوی ٹی وی کی ایک دستاویزی فلم میں کیا ۔ان کا کہنا تھا کہ مشکل وقت میں جذبات کا برملا اظہار نہ کرنے کی بات اپنی جگہ مگر یہ بھی ضروری ہے کہ

آپ اپنے جذبات کا اظہار کریں اور تھوڑا ریلیکس محسوس کریں کیونکہ ہم ربورٹ نہیں ہیں۔شہزادہ ویلیم نے فضائی ایمبولینس میں بطور پائلٹ اپنے تجربے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایسا تھا کے جیسے موت سر پر کھڑی ہو۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اپنی والدہ کو کھو دینے کا صدمہ برداشت کرنے کے بعد وہ ان افراد کا درد محسوس کر سکتے ہیں جنھوں نے اپنے پیاروں کی موت کا غم برداشت کیا ہے۔ شہزادی ڈیانا سنہ 1997 میں کار حادثے میں ہلاک ہوئیں تھیں۔ان کا کہنا تھا کہ میں نے اس بارے میں بہت سوچا ہے اور میں یہ سمجھنے کی کوشش کر رہا ہوں مجھے ایسا کیوں محسوس ہوتا ہے۔ مگر میرا خیال ہے کہ جب آپ عمر کے کسی بھی حصے میں خاص کر نوعمری میں ایسے صدمے سے گزرتے ہیں تو آپ ایک ایسی تکلیف محسوس کرتے ہیں جو آپ نے پہلے کبھی محسوس نہ کی ہو۔ اور یہ میں بہت بہتر جانتا ہوں۔شہزادہ ویلیم نے کہا کے انھوں نے جو چند نوکریاں کی ہیں اس دوران جن خاندانوں سے وہ ڈیل کر رہے تھے ان سے ان کے مخصوص ذاتی تعلقات تھے۔انھوں نے بتایا کے کیسے ایسٹ اینگلین ائیر ایمبولینس میں بطور پائلٹ نوکری کے ساتھ وابستہ جذباتی پہلومشکل تھے۔ خاص کر جب آپ کا اپنا فوجی پسِ منظر ہو جہاں جذبات کا عمل دخل نہیں ہوتا۔ان کا کہنا تھا کہ ایمبولینس کی دنیا عجیب ہے۔ اس حوالے سے اپنے تجربے کے بارے میں بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ تکلیف دہ ہے، آپ روزانہ جذباتی معاملات سے نمٹتے ہیں۔ آپ روزانہ ان خاندانوں سے ڈیل کر رہے ہوتے ہیں جن کو اپنی زندگی کی انتہائی بری خبر ملی ہوتی ہے۔وہ تکلیف دہ جذبات۔ میں محسوس کر سکتا ہوں کہ وہ میرے اندر پنپ رہے تھے اور مجھے اندازہ تھا کہ بعد ازاں اس کے اثرات ہوں گے اور یہ مسائل کو جنم دیں گے۔ مجھے اس بارے میں بات کرنی چاہیے تھی۔

موضوعات:



کالم



عمران خان پر مولانا کی مہربانی


ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…