نیویارک( آن لائن )قوام متحدہ کا ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) نے غیر قانونی طور پر یورپ داخل ہونے والے مہاجرین کی کشتی کو تیونس کے سمندر میں پیش آنے والے حادثے سے آگاہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ لیبیا سے آنے والی کشتی ڈوبنے سے کم ازکم 65 افراد جاں بحق اور متعدد لاپتہ ہیں۔تیونس کی سرکاری نیوز ایجنسی کا کہنا تھا کہ حادثے میں کم ازکم 70 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔
جو یہاں پر پیش آنے والا بدترین حادثہ ہے۔یو این ایچ سی آر کے نمائندہ خصوصی ونسنٹ کوچیٹل نے ایک بیان میں کہا کہ یہ ایک افسوس ناک اور دردناک حادثہ ہے جو اس طرف توجہ مرکوز کروا رہا ہے کہ بحیرہ روم سے گزرنے کے لیے اب بھی خطرات کا سامنا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ 2019 کے ابتدائی 4 ماہ کے دوران اس روٹ میں اب تک 164 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جو ماضی کے مقابلے میں کم ہے لیکن گزشتہ برس کے مقابلے میں زیادہ ہے، جبکہ یورپ جانے والے ہر چار میں سے تین افراد بحفاظت پہنچ جاتے ہیں جبکہ ایک مہاجر جان سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔یو این ایچ سی آر کا کہنا تھا کہ حادثے کی شکار کشتی ایک روز قبل ہی ہمسایہ ملک لیبیا سے روانہ ہوئی تھی جہاں دارالحکومت طرابلس میں گزشتہ چند ہفتوں سے حالات کشیدہ ہیں۔اپنے بیان میں اقوام متحدہ کے ادارے کا کہنا ہے کہ تیونس کی نیوی نے 16 افراد کو بچالیا ہے جن میں سے ایک کو فوری طور پر ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے، جبکہ دیگر افراد ساحل میں اترنے کی اجازت کے منتظر ہیں۔تیونس نیوز ایجنسی کا کہنا تھا کہ دارالحکومت تونس سے جنوب کی طرف 40 میل کے فاصلے پر سمندر میں کشتی ڈوبنے کا حادثہ پیش آیا جبکہ مچھیروں کی کشتیوں نے کئی افراد کو بچالیا۔تیونس کی وزارت دفاع سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کشتی لیبیا کے ساحل زورا سے اٹلی کے لیے روانہ ہوئی تھی تاہم نیوی نے اب تک 3 لاشوں کو نکال لیا ہے۔اقوام متحدہ کی جانب سے فوری طور پر حادثے کے شکار افراد کی شناخت کے حوالے سے کچھ نہیں کہا گیا ہے کہ لیبیا سے اٹلی کے لیے روانہ ہونے والی کشتی میں سوار افراد کا تعلق کن ممالک سے تھا۔اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم) کے مطابق بحیرہ روم میں گزشتہ برس مجموعی طور پر ایک لاکھ 16 ہزار 959 افراد آئے، جن میں سے 2 ہزار 297 افراد جاں بحق ہوئے۔