منگل‬‮ ، 16 ستمبر‬‮ 2025 

سری لنکا میں قتل عام میں ملوث ایک دہشت گرد لندن یونیورسٹی سے فارغ التحصیل نکلا

datetime 26  اپریل‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کولمبو (این این آئی)سری لنکا میں ایسٹر تہوار کے موقع پرجن 9 دہشت گردوں کی طرف سے ہوٹلوں اور گرجا گھروں میں لوگوں کا قتل عام کیا ان میں ایک کے بارے میں معلومات حاصل ہوئی ہیں کہ وہ برطانیہ کے دارالحکومت لندن کی ایک یونیورسٹی سے پڑھا لکھا ہے۔ لندن یونیورسٹی سے پڑھا لکھا شخص بھی وحشیانہ قتل عام میں ملوث ہوسکتا ہے یقین کرنا مشکل ہے۔ اس رپورٹ سے منسلک ان 9

دہشت گردوں کے گروپ فوٹو میں ایک تصویر اس شدت پسند کی ہے جو لندن سے پڑھا لکھا ہے۔ انہوں نے ایسٹر تہوار پر سری لنکا میں قیمت برپا کردی تھی جس کے نتیجے میں 359 افراد ہلاک اور 500 سے زیادہ زخمی ہوچکے ہیں۔ ان میں سے بعض کی حالت خطرے میں بیان کی جاتی ہے۔سری لنکا میں دہشت گردی میں ملوث لندن کے فاضل شخص کے حوالے سیالعربیہ ڈاٹ نیٹ نے روشنی ڈالی ہے۔ سری لنکا کے نائب وزیر دفاع سے بھی اس شدت پسند کے بارے میں سوال پوچھا گیا تو انہوںنے اس کی شناخٹ عبداللطیف جمیل محمد کے نام سے کی ہے۔ اس حوالے سے برطانوی اخبارات میں بھی خبریں عام ہیں۔عرب ٹی وی کوملنے والی اطلاعات کے مطابق عبداللطیف محمد نے 2006ء اور 2007ء کے دوران برطانیہ کی کنسٹن یونیورسٹی سے فلائیٹ انجینیرنگ کاایک سالہ ڈپلومہ کیا۔ اس کے بعد وہ اعلیٰ تعلیم کے لیے آسٹریلیا کے شہر ملبرن چلا گیا۔ سری لنکن پولیس کا کہنا ہے کہ عبداللطیف محمد ان 9 شدت پسندوں میں سے ایک تھا جنہوںنے خود کش حملوں سے ایسٹر کے موقع پر قتل عام کیا۔ ان میں ایک خاتون شدت پسند بھی شامل تھی جس نے خود کو اس وقت دھماکے سے اڑا دیاجب پولیس نے اس کے فلیٹ پر چھاپہ مارا۔پولیس کی تحقیقات کیمطابق حملہ آوروں میں سے بیشتر انتہائی غریب طقبے سے تعلق رکھتے تھے۔ان میں زھران ھاشم سب سیزیادہ غریب تھا۔اس نے اپنے ساتھیInshan Seelavan کے ہمراہ Shangri-La ہوٹل پرحملہ کیا۔حکام کے مطابق ملائیشیا سے تعلق رکھنے والا زھران ھاشم دہشت گردی کا منصوبہ ساز تھا۔ جو خاتون فلیٹ پرچھاپے کے دوران ہلاک ہوئی وہ اس کی بیوی تھی۔ دھماکے ک نتیجے میں زھران کی ایک ہمشیرہ بھی ہلاک ہوگئی۔ملائیشیا کے ذرائع ابلاغ نے ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے  کہ سری

لنکن سیکیورٹی حکام نے ایک مسلمان وزیرکو بھی شامل تفتیش کیا ہے تاہم اس کا نام ظاہر نہیںکیا گیا۔ دھماکوں کے بعد سری لنکن پولیس نے شبے میں 60 افراد کو حراست میں لیا جن میں سے 28کو رہا کردیا گیا اور 32 تا حال گرفتار ہیں۔ ان میں ایک صاحب ثروت کاروباری شخصیت محمد یوسف ابراہیم شامل ہیں۔ ان کے دو بیٹے 33 سالہ امساث احمد اور 31 سالہ الھام اصغیر بھی بم دھماکے کرنے والوں میںشامل ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Self Sabotage


ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…