اتوار‬‮ ، 07 دسمبر‬‮ 2025 

سری لنکا میں قتل عام میں ملوث ایک دہشت گرد لندن یونیورسٹی سے فارغ التحصیل نکلا

datetime 26  اپریل‬‮  2019 |

کولمبو (این این آئی)سری لنکا میں ایسٹر تہوار کے موقع پرجن 9 دہشت گردوں کی طرف سے ہوٹلوں اور گرجا گھروں میں لوگوں کا قتل عام کیا ان میں ایک کے بارے میں معلومات حاصل ہوئی ہیں کہ وہ برطانیہ کے دارالحکومت لندن کی ایک یونیورسٹی سے پڑھا لکھا ہے۔ لندن یونیورسٹی سے پڑھا لکھا شخص بھی وحشیانہ قتل عام میں ملوث ہوسکتا ہے یقین کرنا مشکل ہے۔ اس رپورٹ سے منسلک ان 9

دہشت گردوں کے گروپ فوٹو میں ایک تصویر اس شدت پسند کی ہے جو لندن سے پڑھا لکھا ہے۔ انہوں نے ایسٹر تہوار پر سری لنکا میں قیمت برپا کردی تھی جس کے نتیجے میں 359 افراد ہلاک اور 500 سے زیادہ زخمی ہوچکے ہیں۔ ان میں سے بعض کی حالت خطرے میں بیان کی جاتی ہے۔سری لنکا میں دہشت گردی میں ملوث لندن کے فاضل شخص کے حوالے سیالعربیہ ڈاٹ نیٹ نے روشنی ڈالی ہے۔ سری لنکا کے نائب وزیر دفاع سے بھی اس شدت پسند کے بارے میں سوال پوچھا گیا تو انہوںنے اس کی شناخٹ عبداللطیف جمیل محمد کے نام سے کی ہے۔ اس حوالے سے برطانوی اخبارات میں بھی خبریں عام ہیں۔عرب ٹی وی کوملنے والی اطلاعات کے مطابق عبداللطیف محمد نے 2006ء اور 2007ء کے دوران برطانیہ کی کنسٹن یونیورسٹی سے فلائیٹ انجینیرنگ کاایک سالہ ڈپلومہ کیا۔ اس کے بعد وہ اعلیٰ تعلیم کے لیے آسٹریلیا کے شہر ملبرن چلا گیا۔ سری لنکن پولیس کا کہنا ہے کہ عبداللطیف محمد ان 9 شدت پسندوں میں سے ایک تھا جنہوںنے خود کش حملوں سے ایسٹر کے موقع پر قتل عام کیا۔ ان میں ایک خاتون شدت پسند بھی شامل تھی جس نے خود کو اس وقت دھماکے سے اڑا دیاجب پولیس نے اس کے فلیٹ پر چھاپہ مارا۔پولیس کی تحقیقات کیمطابق حملہ آوروں میں سے بیشتر انتہائی غریب طقبے سے تعلق رکھتے تھے۔ان میں زھران ھاشم سب سیزیادہ غریب تھا۔اس نے اپنے ساتھیInshan Seelavan کے ہمراہ Shangri-La ہوٹل پرحملہ کیا۔حکام کے مطابق ملائیشیا سے تعلق رکھنے والا زھران ھاشم دہشت گردی کا منصوبہ ساز تھا۔ جو خاتون فلیٹ پرچھاپے کے دوران ہلاک ہوئی وہ اس کی بیوی تھی۔ دھماکے ک نتیجے میں زھران کی ایک ہمشیرہ بھی ہلاک ہوگئی۔ملائیشیا کے ذرائع ابلاغ نے ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے  کہ سری

لنکن سیکیورٹی حکام نے ایک مسلمان وزیرکو بھی شامل تفتیش کیا ہے تاہم اس کا نام ظاہر نہیںکیا گیا۔ دھماکوں کے بعد سری لنکن پولیس نے شبے میں 60 افراد کو حراست میں لیا جن میں سے 28کو رہا کردیا گیا اور 32 تا حال گرفتار ہیں۔ ان میں ایک صاحب ثروت کاروباری شخصیت محمد یوسف ابراہیم شامل ہیں۔ ان کے دو بیٹے 33 سالہ امساث احمد اور 31 سالہ الھام اصغیر بھی بم دھماکے کرنے والوں میںشامل ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات


میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…