رام اللہ(این این آئی)فلسطینی صدر محمود عباس کے ترجمان نبیل ابو رودینہ نے امریکی محکمہ خارجہ کی سالانہ رپورٹ میں غربِ اردن ، غزہ کی پٹی اور گولان کی چوٹیوں کے ساتھ لفظ ’’ مقبوضہ‘‘ حذف کرنے اور انھیں اسرائیل کے زیر قبضہ علاقے قرار نہ دینے پر
ٹرمپ انتظامیہ کی مذمت کردی ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق انھوں نے محکمہ خارجہ کی اس حرکت کو امریکی انتظامیہ کی فلسطینی عوام کے خلاف جاری معاندانہ حکمتِ عملی کا شاخسانہ اور اقوام متحدہ کی تمام قراردادوں کے منافی قرار دیا ہے۔انھوں نے ایک بیان میں امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی حقوق سے متعلق رپورٹ میں اس تبدیلی کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فلسطینی کاز کو ٹھکانے لگانے کے منصوبے کا حصہ قرار دیا ہے۔صدر ٹرمپ آیندہ مہینوں کے دوران میں اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان امن عمل کی بحالی اور مستقل قیام امن کے لیے اپنا منصوبہ منظرعام پر لانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔تاہم فلسطینی قیادت نے واشنگٹن کے ساتھ تمام روابط منجمد کررکھے ہیں اور اس نے یہ فیصلہ 2017ء میں صدر ٹرمپ کے مقبوضہ بیت المقدس ( یروشلیم ) کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کے اعلان کے بعد کیا تھا۔ فلسطینیوں کو یقین ہے کہ امریکا کا یہ مجوزہ منصوبہ اسرائیل کی ننگی حمایت ہی کا حامل ہوگا۔