جمعرات‬‮ ، 06 فروری‬‮ 2025 

روسی مداخلت پر بات سے نہ روکا جائے،مشیر ٹرمپ کی عدالت سے استدعا

datetime 10  فروری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن(این این آئی)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر راجر اسٹون نے وفاقی عدالت کی ایک خاتون جج سے کہا ہے کہ اسے سنہ 2016ء کے صدارتی انتخابات کے دوران روس کی طرف سے مداخلت کے معاملے پر بات کرنے سے نہ روکا جائے۔ میں ٹی وی سٹار کیم کارڈیشین کی طرح کوئی معروف شخصیت

نہیں کہ مجھے بات کرنے کی اجازت دینے کے لیے باقاعدہ فیصلہ صادر کرنا پڑے ۔غیرملکی خبررساں ادار ے کے مطابق اسٹون نے اپنے وکلاء دفاع کے ذریعے خاتون جج ایمی برمان جیکسن کو درخواست دی جس میں کہا گیا ہے کہ دستور میں موجود آزادی اظہار رائے اسے بولنے کا حق دیتا ہے۔ اگر اس کی بات مقدمہ کو آگے بڑھانے میں رکاوٹ نہ ہو اوربات سے کوئی خطرہ بھی نہ ہو تو مجھے بولنے کا حق ملنا چاہیے۔خیال رہے کہ ٹرمپ کے مشیر پر کانگریس میں روسی مداخلت سے متعلق معلومات کو غلط انداز میں پیش کرنے، اصل معلومات چھپانے اور گواہوں پر اثرانداز ہونے کا الزام عاید کیا جاتا ہے۔ اسٹون پر یہ الزام سنہ 2016ء میں ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت کی تحقیق کرنے والے رابرٹ مولر کی تحقیقات کو غیر موثر کرنے کے حوالے سے عاید کیا گیا ہے۔66 سالہ اسٹون گذشتہ ماہ متعدد بار میڈیا میں سامنے آئے۔ انٹرویو میں ایک انہوں نے اپنے اوپر عاید کردہ الزامات کو بے معنی قراردیا اور کہا کہ من گھڑت باتوں سے ان کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔

موضوعات:



کالم



ہم انسان ہی نہیں ہیں


یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…