بغداد(این این آئی)عراق کی سرزمین پر ایرانی مداخلت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ بیک وقت کئی بحرانوں کا سامنا کرنے والے بلاد الرافدین کو ایران سے بھی مسلسل مداخلت کا سامنا ہے۔ ایرانی رجیم، عراق کی خراب دفاعی اور ابتر معاشی صورت حال سے فائدہ اٹھا کر اپنے مقاصد حاصل کرنے میں کوشاں رہا ہے۔
باوثوق عراقی ذرائع نے عرب ٹی وی کو بتایاکہ ایرانی رجیم، عراق میں اہل سنت والجماعت مسلک کے قبائل کو امریکیوں کے خلاف لڑائی کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔انہی ذرائع کا کہنا تھا کہ گذشتہ چند مہینوں کے دوران ایرانی پاسداران انقلاب کے سمندرپار کارروائیاں کرنے والے القدس یونٹ کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی نے بغداد اور شمالی عراق میں عرب سنی قبائلی عمائدین سے ملاقاتیں کیں۔گذشتہ ہفتے عراق کے دورے کے دوران ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے بھی عراق کے سنی قبائل سے ملاقات کی۔ اس ملاقات پر کافی لے دے ہوئی کیونکہ یہ ملاقات عراقی حکومت کی اجازت کے بغیر اور سرکاری پروٹوکول سے ہٹ کر گئی تھی۔عراق کے متنازع علاقوں میں عرب قبائلی اتحاد کے ترجمان الشیخ مزاحم الحویت نے کہا کہ عراقی قبائل نے ایرانی پالیسی کو شدت کے ساتھ مسترد کردیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران حالات کوگڈ مڈ کرنے اورعراق کے سنی قبائل کو اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی کوشش میں ہے مگر اسے اس کی اجازت نہیں دی جائے گی۔الشیخ الحویت نے کہا کہ جو قبائل اس وقت ایران کے حوالے سے نرم گوشہ رکھتے یا ایرانی رجیم کے ساتھ کسی قسم کے تعاون کے لیے تیار ہیں وہ اس سے قبل شدت پسند تنظیم داعش کے لیے سہولت کار کا کردار ادا کر چکے ہیں۔ انہوں نے بڑے بڑے عوامی مظاہرے کیے اور داعش کے لیے عراق میں داخل ہونے کی راہ ہموار کی۔ ان کی کوششوں سے داعش مغربی عراق کے اضلاع میں داخل ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران امریکی فوج کی عدم موجودگی سے فایدہ اٹھا کر سنی قبائل کو امریکیوں کے خلاف مسلح کرنے کی کوشش کررہا ہے۔