لندن(این این آئی)سابق برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن نے تنبیہ کی ہے کہ وزیر اعظم ٹریزا مے کی حکومت یورپی یونین کے ساتھ مل کر بریگزٹ سے متعلق جو معاہدہ طے کرنا چاہتی ہے، اس کی بعد برطانیہ کی حیثیت ایک یورپی نوآبادی کی سی رہ جائے گی۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق بورس جانسن نے کہا کہ مے حکومت برسلز میں یورپی یونین کے نمائندوں کے ساتھ مل کر برطانیہ کے یونین سے اخراج یا بریگزٹ کے لیے جس معاہدے کی تیاریوں میں مصروف ہے، اس کے بعد یہ بات یقینی ہو گی کہ برطانیہ کی حیثیت یورپی یونین کی ایک نوآبادی کی سی رہ جائے۔بورس جانسن نے ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں لکھاکہ اس ڈرامے سے کسی کو بھی بے وقوف نہیں بنایا جا سکتا۔ ایک کے بعد ایک تاخیر اور وہ بھی دانستہ اور باقاعدہ اہتمام کے ساتھ۔ معاہدہ ہو تو جائے گا، لیکن اس کا مطلب یہ ہو گا کہ برطانیہ گھٹنے ٹیک دے۔بورس جانسن نے اپنی ٹویٹ میں مزید لکھاکہ ہو گا یہ کہ برطانیہ یورپی کسٹمز یونین کا حصہ رہے گا اور یوں اس پر برسلز کا ریگولیٹری کنٹرول بھی جاری رہے گا۔ (بریگزٹ ریفرنڈم میں) عوام نے ووٹ نوآبادیاتی حیثیت کے لیے تو نہیں دیا تھا۔ سابق برطانوی وزیر خارجہ نے مزید لکھا کہ برطانیہ کے روشن مستقبل کو یقینی بنانے کا واحد طریقہ یہی ہے کہ برطانیہ اپنے اب تک اپنائے ہوئے راستے کو بدل لے۔اسی دوران برطانوی وزیر اعظم ٹریزا مے کے نائب نے کہا کہ برطانیہ اور یورپی یونین اب ایک بریگزٹ ڈیل کے انتہائی قریب پہنچ چکے ہیں۔ ملکی کابینہ کے دفتر کے وزیر ڈیوڈ لِیڈِنگٹن نے کہا کہ لندن اور برسلز کے مذاکراتی نمائندوں کے مابین بات چیت کا ایک اور دور رات گئے تک جاری رہا۔