پیرس(این این آئی)اٹلی اور فرانس کے 14 سائنسدانوں نے آئندہ جنوری میں دنیا کے بلند ترین شہر کے مطالعاتی دورے کا اعلان کیا ہے۔ سائنسدان یہ جاننا چاہتے ہیں کہ بلند ترین شہرمیں رہنے والے لوگوں کی جسمانی کیفیات زمین کے دوسرے حصوں میں آباد لوگوں سے کس طرح مختلف ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ وہ اس مشن سے یہ جاننے کی کوشش کریں گے کہ آیا کم سے کم آکسیجن کے ماحول میں انسانی جسم میں کیا دفاعی میکنزم اختیارکرتا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ سائنسی تحقیقاتی مشن فرانسیسی بین الاقوامی ریسرچ انسٹیٹیوٹ فار ہیلتھ اینڈ سائنس ریسرچ کی جانب سے پیرو کے بلند وبالا شہر لارینکوناڈا بھیجا جائے گا۔تحقیقاتی مشن میں شامل سائنسدانوں نے پیرس میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ عام نظریہ یہ ہے کہ انسان سطح سمندر سے 5 ہزارمیٹر کی بلندی پر رہ سکتا ہے۔ لارینکوناڈا کیباشندے اس زیادہ بلندی پر ہیں اور ان کے بارے میں جان کاری ہمارے لیے ایک چیلنج ہوگی۔یہ شہر پیرو کے الانڈیس پہاڑی سلسلے میں سطح سمندر سے 5300 میٹر کی بلندی پر واقع ہے اور اس میں سخت ترین حالات میں 50 ہزار افراد بستے ہیں۔یہاں کی آبادی کو آکسیجن کی کمی کا سامنا ہے اور ان کے ہاں بعض انوکھی بیماریاں بھی ہوتیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ ان امراض کا تعلق یہاں کی بلندی اور کم آکسیجن کے ساتھ ہوسکتا ہے۔ 30ن دن وہاں قیام کے دوران سائنسدان ان بیماریوں کی ماہیت اور ان کے علاج پر بھی تحقیق کریں گے۔ماہرین کا کہناتھا کہ اس مطالعاتی دورے کے نتائج میں سائنس دانوں کویہ سمجھے میں مدد ملے گی کہ آیا کم آکسیجن انسانی جسم کو کس طرح کا دفاعی میکنزم اختیار کرنا ہوگا۔ اس طرح ایسے ماحول میں پیدا ہونے والی بیماریوں یا گہرائی میں موجود مقامات میں نظام تنفس کو کیسے فعال رکھا جاسکتا ہے۔