انتہائی دائیں بازو کی جرمن پارٹی میں یہودیوں کی شمولیت کی مذمت

10  اکتوبر‬‮  2018

برلن(انٹرنیشنل ڈیسک)جرمنی میں یہودی شہریوں کے ایک گروپ نے کہاہے کہ انتہائی دائیں بازو کی مہاجرین مخالف سیاسی جماعت اے ایف ڈی سامیت دشمن نہیں ہے۔ ان یہودیوں کی متبادل برائے جرمنی نامی پارٹی میں شمولیت کی یہودیوں کی اکثریت نے مذمت کی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق جرمن سیاسی جماعتوں میں سے آلٹرنیٹیو فار جرمنی (اے ایف ڈی) ایک ایسی پارٹی ہے۔

جو انتہائی دائیں بازو کی سوچ کی حامل ہے اور ملک میں مہاجرین کی آمد کی مخالف ہونے کے ساتھ ساتھ واضح طور پر اسلام مخالف بھی ہے۔ یہ پارٹی جرمنی کی قدامت پسند یونین جماعتوں کرسچین ڈیموکریٹک یونین یا کرسچین سوشل یونین اور مرکز سے تھوڑا سا بائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والی جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی جتنی پرانی سیاسی جماعت تو نہیں لیکن موجودہ جرمن پارلیمان میں وہ تیسری بڑی سیاسی قوت ہے۔اس جماعت کے رہنماؤں کے بار بار دیے جانے والے متنازعہ بیانات اور اس پارٹی کے ایجنڈے کو دیکھا جائے تو یہ واضح طور پر ایک عوامیت پسند پارٹی ہے، جس نے خاص طور پر مہاجرین کے بحران کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورت حال میں عام شہریوں کی ہمدردیاں حاصل کر کے اپنی سیاسی اور پارلیمانی طاقت کو یقینی بنایا۔اب یہی جماعت اس وجہ سے پھر ایک بار شہ سرخیوں کا موضوع بن گئی ہے کہ جرمنی میں یہودی شہریوں کا ایک گروپ یہ کہتے ہوئے اس پارٹی میں شامل ہو گیا ہے کہ اے ایف ڈی سامیت دشمن نہیں اور اس کے خلاف سامیت دشمنی کے الزامات لگاتے ہوئے حقائق کو بہت بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے۔جرمنی میں یہودیوں کے اس گروپ نے اس پارٹی کے اندر اپنا ایک دھڑا بھی بنا لیا ہے، جسے اے ایف ڈی میں یہودی کا نام دیا گیا ہے۔ لیکن جرمنی میں یہودیوں کی آبادی کی اکثریت اور ان کی نمائندہ ملکی تنظیموں نے اے ایف ڈی میں شمولیت پر اس نئے یہودی

گروپ کی مذمت کی ہے۔ اے ایف ڈی میں اس یہودی گروپ کی شمولیت کا اعلان ابھی حال ہی میں شہر ویزباڈن میں کیا گیا، جہاں ہونے والی تقریب سے متبادل برائے جرمنی کے کئی سرکردہ رہنما بھی شریک ہوئے۔ اس موقع پر کئی مقررین نے نازی دور میں یہودیوں کے قتل عام یا ہولوکاسٹ اور جرمن سیاست اور ثقافت میں اس قتل عام کو یاد رکھنے کی ضرورت کے بارے میں کئی متنازعہ باتیں بھی کیں۔اے ایف ڈی میں شامل ہو کر اپنا ایک

گروپ بنانے والے یہودی ارکان کی ابتدائی تعداد 20 کے قریب بتائی گئی ہے۔ اس بارے میں اے ایف ڈی میں شامل کرسچین گروپ کے ایک رہنما نے کہا کہ ایسے معاملات میں تعداد غیر اہم ہوتی ہے۔ اے ایف ڈی کرسچین گروپ کے بانی یوآخم کْوہز نے ڈی ڈبلیو کو بتایاکہ جب ہم نے پارٹی میں اپنے کرسچین گروپ کی بنیاد رکھی تھی، تو ہماری تعداد بھی 20 کے قریب تھی۔ لیکن آج ہماری تعداد دس گنا سے بھی زیادہ ہو چکی ہے۔

موضوعات:



کالم



ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟


عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…