کوپن ہیگن(انٹرنیشنل ڈیسک)اس سال کے رائٹ لائیولی ہْڈ ایوارڈ کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ عرف عام میں متبادل نوبل انعام کہلانے والے اس ایوارڈ کے حقدار ٹھہرائے گئے افراد میں انسانی حقوق کے تین سرکردہ سعودی کارکن بھی شامل ہیں، جو جیلوں میں قید ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن سے جاری ایوارڈ انسانی حقوق کے ان تین سرکردہ لیکن زیر حراست
سعودی کارکنوں کے علاوہ مشترکہ طور پر لاطینی امریکا سے تعلق رکھنے والے دو ایسے افراد کو بھی دینے کا اعلان کیا گیا ہے، جو بدعنوانی کے خلاف بڑی ہمت سے اپنی جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں۔یہ ایوارڈ دینے والی فاؤنڈیشن نے کوپن ہیگن میں اعلان کیا کہ 2018ء کے اس ایوارڈ کے ساتھ ایک ملین ڈینش کرونے کی نقد رقم (قریب ایک لاکھ چودہ ہزار امریکی ڈالر) بھی دی جائے گی اور امسالہ ایوارڈ سعودی عرب کے عبداللہ الحامد، محمد فہد القحطانی اور ولید ابوالخیر کو مشترکہ طور پر دیا جائے گا۔فاؤنڈیشن کے مطابق ان تینون افراد نے بڑی ہمت اور بصیرت کے ساتھ ایسی مسلسل کوششیں کیں، جن میں ان کی رہنمائی انسانی حقوق کے عالمگیر ضابطوں نے کی اور جن کی منزل سعودی عرب کے خود پسندانہ سیاسی نظام میں اصلاحات تھیں۔اس کے علاوہ سال رواں کے لیے یہی ایوارڈ مشترکہ طور پر لاطینی امریکی ملک گوئٹے مالا کی تَھیلما الدانا اور کولمبیا کے ایوان ویلاسکوئیزکو دینے کا اعلان بھی کیا گیا۔ یہ دونوں شخصیات اپنے اپنے ممالک میں بدعنوانی کے جرم میں سزاؤں کو یقینی بنانے کے لیے اور بااختیار طبقے کی طرف سے طاقت کے غلط استعمال کو منظر عام پر لانے کے لیے بڑے جدید انداز میں انتھک کوششیں کر رہی ہیں۔اس کے علاوہ یہی ایوارڈ مشترکہ طور پر تحفظ ماحول کے لیے سرگرم دو کارکنوں کو بھی دیا گیا ہے جن میں سے ایک کا تعلق آسٹریلیا اور جبکہ دوسرے کا برکینا فاسو سے ہے۔