بصرہ (انٹرنیشنل ڈیسک)عراق کے جنوبی شہر بصرہ میں سکیورٹی فورسز نے سیکڑوں احتجاجی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے براہ راست فائرنگ کردی ہے جس کے نتیجے میں چھے افراد ہلاک اور کم سے کم بیس زخمی ہوگئے ۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق سکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے اشک آور گیس کے گولے بھی پھینکے اور مظاہرین سے جھڑپوں میں
بائیس سکیورٹی اہلکار زخمی ہوگئے ۔ان میں بعض دستی بم کے دھماکے میں زخمی ہوئے ۔ بصرہ میں تشدد کے ان واقعات کے بعد حکومت نے کرفیو نافذ کردیا ۔بصرہ کے دو مکینوں نے بتایا کہ سکیورٹی فورسز نے روزگار اور بہتر شہری خدمات مہیا کرنے کے حق میں مظاہرہ کرنے والے افراد پر فائرنگ کردی تھی جس سے ایک چھبیس سالہ نوجوان ہلاک ہوگیا تھا۔ صوبائی حکومت کے دفاتر کے سامنے اس مقتول کی نمازِ جنازہ ادا کی جارہی تھی ۔اس دوران میں بعض مظاہرین نے سکیورٹی فورسز کی جانب پتھراؤ شروع کردیا ۔اس کے جواب میں سکیورٹی اہلکاروں نے پہلے اشک آور گیس کے گولے پھینکے اور پھر فائرنگ شروع کردی جس سے چھ مظاہرین مارے گئے ۔احتجاجی ریلی کے دوران میں بعض مظاہرین نے عراق کی ایران کے ساتھ واقع بین الاقوامی سرحد بند کرنے اور ایران سے وابستہ بدعنوان سرکاری عہدے داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو بھی پوسٹ کی گئی ۔اس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مظاہرین نے پہلے ایک سرکاری عمارت کا محاصرہ کیا ہے اور پھر اس کو آگ لگا دی ۔عراق کے جنوبی شہروں میں جولائی سے احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے ۔ان کے علاوہ وسطی صوبوں میں بھی ہزاروں عراقی شہری بنیادی خدمات کی عدم دستیابی یا ان کے پست معیار پر سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔انھیں سابق مطلق العنان صدر صدام حسین کی حکومت کے خاتمے کے پندرہ سال کے بعد بھی بجلی ، پانی ، روزگار اور زندگی کی دیگر اشیائے ضروریہ دستیاب نہیں ہیں۔