رام اللہ( انٹرنیشنل ڈیسک)فلسطینی محکمہ اوقاف اورمذہبی امور نے کہاہے کہ قبلہ اول پرمسلمانوں کیسوا کسی اور قوم کا کوئی حق نہیں۔ قبلہ اول کو نقصان پہنچا تو اس کا ذمہ دار اسرائیل ہوگا۔ مسجد اقصیٰ کا 144 دونم کا رقبہ خالص قبلہ اول کے لیے وقف ہے جسے کسی دوسرے مقصد کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی اس پر کسی دوسری قوم کا کوئی حق ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق فلسطینی محکمہ اوقاف کی طرف سے یہ بیان اسرائیلی حکام کی طرف سے اس اقدام کے رد عمل میں جاری کیا گیا جس میں صہیونی حکام نے پولیس سے یہودی آباد کاروں کو قبلہ اول پر دھاووں سے روکنے اور
تلمودی تعلیمات کے مطابق مذہبی رسومات کی ادائیگی سیمنع کرنے کی وضاحت طلب کی ہے۔وزارت اوقاف کے بیان میں کہا گیا کہ مسجد اقصیٰ صہیونی ریاست کے کسی قانون کی پابند نہیں اور نہ ہی صہیونی ریاست کو قبلہ اول پر کوئی اختیار حاصل ہے۔ قبلہ اول پر صرف قانون ربانی نافذ ہوتا ہے اور وہی قانون ہے جس مسجد اقصیٰ کے اسلامی تشخص کی بقاء کا ضامن ہے۔بیان میں خبردار کیا گیا کہ مسجد اقصیٰ کے بارے میں صہیونی ریاست کے تمام قوانین اور فیصلے ناقابل قبول ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا ہے کہ انتہا پسند یہودی آباد کاروں کو قبلہ اول پر دھاووں کی اجازت دینا مذہبی جنگ چھیڑنے کے مترادف ہے۔