واشنگٹن(نیوز ڈیسک)امریکا کی ریاست انڈیانا میں اپریل 1988ء میں آٹھ سالہ بچّی ٹینسلے کے اغوا، زیادتی اور قتل کی پراسرار کارروائی تیس برسوں تک تحقیق کاروں کے لیے ایک معمّہ بنی رہی۔میڈیارپورٹس کے مطابق حکام نے بتایاکہ قاتل نے لاش کے ملنے کی جگہ کے نزدیک ایک استہزائیہ پیغام تحریر کیا تھا جس میں سابقہ جرم کا اعتراف کرتے ہوئے دھمکی دی گئی تھی کہ وہ ایک اور جرم کا ارتکاب کرے گا۔ یہ تحریر اْس وقت عدالتی تحقیقات کو مزید پیچیدہ بنانے کے سوا کسی کام نہ آئی۔البتہ وقت کے
ساتھ ڈی این اے کی ٹیکنالوجی میں پیش رفت اور ترقی کی مہربانی سے مشتبہ قاتل کو 30 برس کے بعد ناقابل یقین طور پر گرفتار کر لیا گیا۔ قاتل نے جرم کا اعتراف بھی کر لیا۔انڈیانا میں ایلن کاؤنٹی کی عدالت کی ویب سائٹ کے مطابق 59 سالہ جون مِلر پر ابتدائی طور پر 14 برس سے کم عمر بچوں کے قتل، ہراساں کرنے اور حبسِ بے جا میں رکھنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ عدالت نے مشتبہ قاتل کے لیے کسی ضمانت کی پیش کش نہیں کی۔ عدالتی کارروائی 19 جولائی تک کے لیے ملتوی کر دی گئی۔