واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک)امریکا کی سپریم کورٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے چھ مسلم ممالک کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی کے حکم نامے کو مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک اور اختیارات کے تجاوز قرار دیتے ہوئے دائر کی گئیں اپیلوں کو اکثریتی بنیاد پر مسترد کردیا تاہم اس فیصلے کی مخالفت کرنے والے ایک جج نے اپنے اختلافی نوٹ میں اس اقدام کو تاریخی غلطی قرار دے دیا۔امریکی ٹی وی کے مطابق امریکا کی سپریم کورٹ کی جانب سے سنائے گئے۔
اس فیصلے میں 5 ججوں نے صدر کے اقدام کے حق اور 4 نے مخالفت میں فیصلہ دیا، تاہم اس معاملے پر یہ فیصلہ ٹرمپ کی بڑی کامیابی ہے۔امریکی چیف جسٹس جان روبرٹس نے فیصلے میں تحریر کیا کہ صدر کو امیگریشن کے حوالے سے قوانین کا اختیار ہے جبکہ انھوں نے اس اقدام کو مسلمان مخالف قرار دینے کو بھی مسترد کردیا۔انھوں نے فیصلے میں عمومی اور بالخصوص مسلمانوں کے حوالے سے ٹرمپ کے بیانات اور رویے کی توثیق نہیں کی اور کہا کہ ہم نے اس پالیسی کی روح پر کوئی بیان نہیں دیا ہے۔سپریم کورٹ کے اس فیصلے کی مخالفت میں جسٹس سونیا سوتومایور نے کہا کہ تاریخ سپریم کورٹ کے اس غلط فیصلے کو اچھی نظر سے نہیں دیکھے گی اور نہ ہی ایسا کرنا چاہیے۔فیصلے کی مخالفت کرنے والے ججوں میں جسٹس سونیا سوتومایور کے علاوہ جسٹس اسٹیفن بریئر، جسٹس روتھ بیدر گینسبرگ اور ایلیانا کیگن بھی شامل ہیں۔ادھرڈونلڈ ٹرمپ نے عدالت سے فیصلہ آتے ہی ٹویٹر پر اپنے ردعمل میں خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس جان روبرٹس نے 5 اکثریتی معتدل ججوں کا فیصلہ تحریر کیا جس میں ٹرمپ کے نامزد نیل گورسچ بھی شامل ہیں۔