انقرہ (نیوز ڈیسک) رجب طیب اردگان مزید پانچ سال کے لیے ترکی کے صدر منتخب ہو چکے ہیں، ترک میڈیا کے مطابق صدارتی انتخاب کی دوڑ میں عوامی اتحاد کے رجب طیب اردگان، جمہوریت عوام پارٹی کے محرم انجے، کرد سیاسی جماعت پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے صلاح الدین دمیر تش، فضیلت پارٹی کے تیمل کرمولا اولو اور وطن پارٹی کے دواُو پیرنچک کے درمیان مقابلہ ہوا
جس میں سابق صدر طیب اردگان نے ایک بار پھر اپنے حریفوں کو شکست دے دی۔ انہوں نے اپنے حریفوں کے مدمقابل 53.1 فیصد ووٹ لے کر سبقت حاصل کی۔ صدارتی انتخاب کے ساتھ ساتھ طیب اردگان کی جماعت ’اے کے پارٹی‘ کو پارلیمان میں واضح برتری حاصل ہے، ترک میڈیا کے مطابق تقریباً 44 فیصد ووٹوں کے ساتھ ’اے کے پارٹی‘ پھر سے حکومت بنانے جارہی ہے۔واضح رہے کہ ترکی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ صدارتی اور پارلیمانی انتخابات ایک ساتھ منعقد ہوئے۔ ووٹرز کی تعداد 5 کروڑ 63 لاکھ 22 ہزار 632 تھی جب کہ ساڑھے 30 لاکھ بیرون ملک مقیم شہریوں نے بھی ووٹ ڈالا۔ متعدد اپوزیشن پارٹیوں کے مشترکہ امیدوار محرم انجے نے ان کے مقابلے میں صرف 31 فیصد ووٹ حاصل کرپائے۔طیب اردگان نے اپنے حریف محرم انجے کو انہی کے گاؤں میں شکست دی، طیب اردگان نے 221 ووٹ حاصل کیے جبکہ محرم انجے اپنے ہی لوگوں سے صرف 87 ووٹ حاصل کرپائے۔ اس کے علاوہ اردگان نے محرم انجے کے صوبے یالوا میں بھی انہیں پچھاڑا اور 59 اعشاریہ 9 فیصد ووٹ حاصل کیے جبکہ انجے کو صرف 37 اعشاریہ 5 فیصد ووٹ ملے۔ رجب طیب اردگان مزید پانچ سال کے لیے ترکی کے صدر منتخب ہو چکے ہیں، ترک میڈیا کے مطابق صدارتی انتخاب کی دوڑ میں عوامی اتحاد کے رجب طیب اردگان، جمہوریت عوام پارٹی کے محرم انجے، کرد سیاسی جماعت پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے صلاح الدین دمیر تش، فضیلت پارٹی کے تیمل کرمولا اولو اور وطن پارٹی کے دواُو پیرنچک کے درمیان مقابلہ ہوا جس میں سابق صدر طیب اردگان نے ایک بار پھر اپنے حریفوں کو شکست دے دی۔