ایتھنز(این این آئی) یونان اور مقدونیہ کے وزرائے اعظم طویل بحث و مباحثے کے بعد بلقان کے نام کے تنازعے کا حل ڈھونڈنے میں کامیاب ہوگئے اب بلقان کا نام ’ری پبلک آف نارتھ مقدونیہ‘ رکھا جائے گا۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق یونان اور مقدونیہ نے 1991ء سے بلقان کے لیے نئے نام پر پیدا ہونے والے اختلاف کو اتوار کے روز ایک تاریخی عبوری معاہدے پر دستخط کر کے حل کردیا ہے۔
اس معاہدے کے بعد جزیرہ نما بلقان کی چھوٹی سی ریاست اپنا نام تبدیل کر کے اب ’ری پبلک آف نارتھ مقدونیہ‘ رکھ سکے گی۔ اس معاہدے پر دونوں ملک کے اہم حکام نے دستخط کیے۔یونان کے وزیراعظم الیکس سپراس اور مقدونیہ کے وزیراعظم زوران زائف نے بلقان کے لیے نیا نام رکھنے کے معاہدے کا اعلان ایک ملاقات میں طے پانے والے معاہدے کے بعد کیا۔ اس موقع پر یونان کے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اس معاہدے سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں کمی واقع ہوگی اور یہ دونوں ممالک کے عوام کے لیے ایک جرات مندانہ، تاریخی اور ضروری قدم ہے۔مقدونیہ کے وزیراعظم زوران زائف نے میڈیا کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس معاہدے سے نئے دور کا آغاز ہوگا جس میں یونان اور مقدونیہ اپنے ماضی کو بھلا کر بہتر مستقبل کی جانب مشترکہ سفر کا آغاز کریں گے اور اس اہم موقع کی فراہمی پر یونان کے وزیراعظم کا شکر گزار بھی ہوں یہ معاملہ 1991ء سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کا باعث تھا۔واضح رہے کہ جزیرہ نما بلقان جنوب مشرقی یورپ کے خطے کا تاریخی و جغرافیائی نام ہے۔ اس علاقے کا رقبہ 5 لاکھ 50 ہزار مربع کلومیٹر اور آبادی تقریبا 55 ملین ہے۔ اس خطے کو یہ نام کوہ بلقان کے پہاڑی سلسلے پر دیا گیا جو بلغاریہ کے وسط سے مشرقی سربیا تک جاتا ہے۔ اسے اکثر جزیرہ نما بلقان بھی کہتے ہیں کیونکہ اس کے تین جانب سمندر ہے۔