جمعہ‬‮ ، 27 دسمبر‬‮ 2024 

سانحہ بابری مسجد کے بعد ایک اور افسوسناک واقعہ ، ہندو انتہا پسندوں کا تاج محل پر حملہ ، توڑ پھوڑ،بسائی گیٹ اکھاڑ پھینکا، شدید نعرے باری،مسلمانوں میں غصے کی لہر دوڑ گئی

datetime 13  جون‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی(مانیٹرنگ ڈیسک ) بھارتی انتہا پسند تنظیم وشوا ہندو پریشدکے ایک گروہ کی جانب سے مغل حکمران شاہجہاں کے تعمیر کردہ شاہکار تاج محل کا مغربی دروازہ تباہ کرنے کی کوشش کی گئی۔ انتہا پسندوں کی جانب سے الزام لگایا گیا کہ آرکیالوجیکل سروے انڈیا (اے ایس آئی)کی جانب سے تاج محل کے لیے کی جانے والی ایک تعمیر سے 400 سال پرانے شیو مندر کا راستہ بند ہورہا ہے۔

وی ایچ پی کے کارکنوں نے ہتھوڑے اور لوہے کی سلاخیں ہاتھوں میں لیے تاج محل کی مغربی داخلی راستے پر موجود بسائی گیٹ پر توڑ پھوڑ کی۔مشتعل افراد نے اے ایس آئی کی جانب سے نصب کردہ گھومنے والا دروازہ اکھاڑ پھینکا اس دوران وہ شدید نعرے بازی بھی کرتے رہے، جبکہ پولیس نے انہیں آگاہ بھی کیا کہ بسائی گیٹ سے سدہیشور مہادیو مندر جانے کے لیے متبادل راستہ موجود ہے، لیکن مشتعل افراد اس وضاحت سے مطمئن نہیں ہوئے۔دوسری جانب اے ایس آئی نے توڑ پھوڑ کرنے والے وشوا ہندو پریشد کے 5 افراد سمیت معاونت فراہم کرنے والے 20 سے 25 افراد کے خلاف مقدمہ درج کروا دیا، جس کے مطابق مشتعل افراد نے سرکاری اہلکاروں کو ان کے فرائض کی انجام دہی سے روکنے اور پبلک پراپرٹی کونقصان پہنچانے کی کوشش کی۔واضح رہے کہ واقعہ کی اطلاع ملتے ہیں تاج محل کی حفاظتی پولیس جائے وقوع پر پہنچ گئی اور مشتعل افراد کو مزید توڑ پھوڑ کرنے سے روک دیا۔ ملزمان نے کہا کہ اے ایس آئی تاج محل کے اطراف سے ہندو ثقافت سے منسلک تمام چیزیں ختم کررہی ہے جس کے باعث ہم نے یہ قدم اٹھایا۔ان کا کہنا تھا کہ آج سے 15 سال قبل مغربی دروازے پرساتسنگ ہوا کرتا تھا جسے روک دیا گیا۔

تاج محل کے قرب و جوار میں دسہرے کی تقریبات سے بھی منع کردیا گیا، جبکہ پہلے لوگ تاج محل کے قریب موجود آملہ کے درخت پر آملہ نوامی کی رسم ادا کرتے لیکن اے ایس آئی نے اس درخت کو بھی کاٹ دیا۔ملزمان کا مزید کہنا تھا کہ مذکورہ علاقے میں آج سے 14، 15 سال قبل بہت سی چیزیں ہوتی تھیں، لیکن سماج وادی پارٹی، اور بہوجن سماج پارٹی کی حکومت میں سب ختم کردیا گیا، لیکن ہم مزید ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اے ایس آئی دعوی کررہی ہے کہ مندر جانے کا متبادل راستہ موجود ہے، جبکہ وہ انتہائی تنگ پگڈنڈی ہے جس پر پیدل سفر بھی دشوار ہے، اس حوالے سے ضلعی انتظامیہ اور اے ایس آئی میں بات چیت جاری ہے ہمیں امید ہے کہ کوئی حل نکل آئے گا۔

موضوعات:



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…