اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) چین کا صوبہ سنکیانگ مسلم اکثریتی صوبہ ہے اور یہاں سے عموماََ مسلمانوں کے خلاف سخت حکومتی اقدامات کے حوالے سے خبریں آتی رہتی ہیں تاہم اب ایک ایسا خوفناک انکشاف سامنے آیا ہے کہ جسےجان کر ہر مسلمان دکھی اور پریشان ہو جائے گا۔ برطانوی جریدے ’’دی اکانومسٹ‘‘کی رپورٹ کے مطابق چینی حکومت نے صوبہ سنکیانگ کو مکمل طور پر
پولیس سٹیٹ میں تبدیل کر دیا ہے اور ہر شہر اور گائوں میں جیل نما کیمپ بنا دئیے گئے ہیں جہاں چینی مسلمانوں کو قید کر کے ان کے مذہبی عقائد زبردستی تبدیل کروائے جا رہے ہیں۔ اب تک لاکھوں کی تعداد میں چینی مسلمانوں کو ان کیمپوںمیں قید کیا جا چکا ہے کاشغرکا علاقہ جہاں یغورمسلمانوں کی سب سے زیادہ آباد ی ہے وہاں 4بڑےقیدی کیمپ تعمیر کئے گئے ہیں ۔ 2017میں مقامی سکیورٹی چیف نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ان کیمپوں میں 1لاکھ 20ہزار لوگوں کو رکھا گیا ہے اور انہیں ازسر نو تعلیم دی جا رہی ہے ۔ دوسری جانب ان کیمپوں میں مسلمانوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے جانے کی بھی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔ رواں سال کے پہلے مہینے جنوری میں چین کے معروف مسلمان مذہبی سکالر محمد صالح حجیم کی صوبے کے دارالحکومت ارمقی کے ایک کیمپ میں دوران حراست شہادت کی دل سوز خبر بھی سامنے آچکی ہے۔محمد صالح حجیم 82سال کے تھے اور انہیں چینی اہلکاروں نے زبردستی اٹھا کر کیمپ میں ڈال دیا تھا، جہاں مبینہ طور پر وہ تشدد برداشت نہ کر سکے اور شہید ہو گئے۔ رپورٹ میں ایک چینی مسلمان حسن کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے جس نے اکانومسٹ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ میں اپنی بیوی اور بیٹی کیساتھ بیجنگ میں مقیم تھا پولیس والے سنکیانگ میں ہمارے گھر آکر میرے ماں باپ کو مجبور کرتے کہ وہ مجھے فون کر کے واپس بلوائیں۔
کئی ہفتے تو میں واپس نہیں گیا لیکن پھر مجھے مجبوراً واپس لوٹنا پڑا۔ راستے میں ہماری بس کو حادثہ پیش آ گیا جس میں میری بیوی اور بیٹی کی موت واقع ہو گئی اور میں شدید زخمی ہو گیا۔ میں سمجھا کہ اب پولیس والے مجھے کچھ نہیں کہیں گے لیکن یہ میری غلط فہمی تھی۔ انہوں نے مجھ پر یہ قیامت گزرجانے کے باوجود مجھے زخمی حالت میں ہسپتال سے اٹھایا اور ایک کیمپ میں لیجا کر غیرمعینہ مدت کے لیے بند کر دیا۔