واشنگٹن/لندن(این این آئی)روس کی جانب سے سخت جوابی حملے کی دھمکی پر امریکا پیچھے ہٹ گیا، سلامتی مشیروں سے ملاقات میں ٹرمپ نے شام پر حملے سے متعلق کوئی فیصلہ نہ کیا، برطانیہ اور فرانس کوامریکا کی آمادگی کا انتظارہے تاہم روس نے ممکنہ حملہ روکنے کی کوششیں تیز کردیں، عالمی ادارے کی تحقیقاتی ٹیم شام پہنچ گئی جہاں انہوں وہ آج (ہفتہ کو)دوما میں ہونیوالے کیمیائی
حملے کی تحقیقات کا آغاز کریں گے ۔امریکی ٹی وی کے مطابق وائٹ ہاوس کی ترجمان نے کہا کہ ٹرمپ انٹیلی جنس معلومات کا جائزہ لے رہی ہے، اتحادیوں سے بھی رابطے میں ہیں،ٹرمپ اور برطانوی وزیراعظم کی ٹیلی فون پر گفتگو ہوئی ہے جس میں شام کو کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال سے روکنے پر اتفاق کیا گیاہے، برطانیہ نے ہر صورت میں امریکا کا ساتھ دینے کا عزم کیاہے۔ادھربرطانوی کابینہ نے شام سے متعلق فیصلے کا اختیار وزیراعظم ٹیریزامے کو دیدیا، صرف 22فیصد برطانوی شہری جنگ کے حامی ہیں۔فرانسیسی صدر بھی شام پر حملے کے لیے پر تول رہے ہیں، جن کا کہناتھاکہ کیمیائی ہتھیاروں کیاستعمال کے شواہد موجود ہیں۔برطانوی اخبار نے ان فوجی اڈوں اور ہتھیار سازی کی فیکٹریوں کی نشاندہی کی ہے جو ممکنہ طور پر مغرب کے حملوں کا ہدف بن سکتی ہیں۔ادھر کیمیائی ہتھیاروں کے نگراں ادارے او پی سی ڈبلیو کی ٹیم شام پہنچ گئی ہے جو آج (ہفتے سے )تحقیقات کا آغاز کرے گی، شامی حکومت نے ٹیم کو متاثرہ مقامات تک رسائی کے لیے بھرپور تعاون کا یقین دلایا ہے ۔وائٹ ہاوس کی ترجمان نے کہا کہ ٹرمپ انٹیلی جنس معلومات کا جائزہ لے رہی ہے، اتحادیوں سے بھی رابطے میں ہیں،ٹرمپ اور برطانوی وزیراعظم کی ٹیلی فون پر
گفتگو ہوئی ہے جس میں شام کو کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال سے روکنے پر اتفاق کیا گیاہے، برطانیہ نے ہر صورت میں امریکا کا ساتھ دینے کا عزم کیاہے۔ادھربرطانوی کابینہ نے شام سے متعلق فیصلے کا اختیار وزیراعظم ٹیریزامے کو دیدیا، صرف 22فیصد برطانوی شہری جنگ کے حامی ہیں۔فرانسیسی صدر بھی شام پر حملے کے لیے پر تول رہے ہیں، جن کا کہناتھاکہ کیمیائی ہتھیاروں
کیاستعمال کے شواہد موجود ہیں۔برطانوی اخبار نے ان فوجی اڈوں اور ہتھیار سازی کی فیکٹریوں کی نشاندہی کی ہے جو ممکنہ طور پر مغرب کے حملوں کا ہدف بن سکتی ہیں۔ادھر کیمیائی ہتھیاروں کے نگراں ادارے او پی سی ڈبلیو کی ٹیم شام پہنچ گئی ہے جو آج (ہفتے سے )تحقیقات کا آغاز کرے گی، شامی حکومت نے ٹیم کو متاثرہ مقامات تک رسائی کے لیے بھرپور تعاون کا یقین دلایا ہے ۔