استنبول (نیوز ڈیسک) استنبول میں ترک حکام نے ایسے 18 پاکستانیوں کو گرفتار کیا ہے جن پر اپنے ہی ہم وطن شخص کو نہ صرف جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے بلکہ اسے بلیک میل کرنے کا بھی الزام ہے۔ ترک میڈیا کا کہنا ہے کہ جنسی زیادتی کا نشانہ بننے والا 21 سالہ پاکستانی نوجوان دیگر ہم وطنوں کے ساتھ استنبول کے ایک گھر میں رہائش پذیر تھا اور وہ گلیوں سے کچرا اٹھانے کا کام کرتا تھا۔
نوجوان کے 2 روم میٹس جو کہ اس کے رشتہ دار بھی ہیں نے گزشتہ سال مارچ میں نہاتے ہوئے اس کی برہنہ تصاویر بنائیں اور اسے یہ تصاویر دکھا کر بلیک میل کیا گیا اور اسے جنسی تعلق قائم کرنے کا مطالبہ کیا جب اس نوجوان نے انکار کیا تو انہوں نے اس کی تصاویر دوسرے روم میٹس کو بھی دے دیں، ان سب نے مل کر اس نوجوان کا زیادتی کا نشانہ بنانا شروع کر دیا۔ پراسیکیوٹر کو جمع کرائی گئی درخواست میں 21 سالہ نوجوان نے کہا کہ اسے کم از کم 50 بار جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس کی جانب سے شکایت کے بعد تمام 18 ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ پراسیکیوٹر آفس نے عدالت میں جنسی زیادتی کرنے والے 9 ملزمان کو 12، 12 سال قید کی سزا سنانے جبکہ 7 ملزمان کو جسمانی نقصان پہنچانے پر ایک ایک سال قید کی سزا سنانے کا مطالبہ کیا۔ تمام ملزمان کیلئے نوجوان کو ڈرانے دھمکانے کے الزام پر پراسیکیوٹر آفس نے 5، 5 سال اضافی قید کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ استنبول میں ترک حکام نے ایسے 18 پاکستانیوں کو گرفتار کیا ہے جن پر اپنے ہی ہم وطن شخص کو نہ صرف جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے بلکہ اسے بلیک میل کرنے کا بھی الزام ہے۔ ترک میڈیا کا کہنا ہے کہ جنسی زیادتی کا نشانہ بننے والا 21 سالہ پاکستانی نوجوان دیگر ہم وطنوں کے ساتھ استنبول کے ایک گھر میں رہائش پذیر تھا اور وہ گلیوں سے کچرا اٹھانے کا کام کرتا تھا۔ نوجوان کے 2 روم میٹس جو کہ اس کے رشتہ دار بھی ہیں نے گزشتہ سال مارچ میں نہاتے ہوئے اس کی برہنہ تصاویر بنائیں اور اسے یہ تصاویر دکھا کر بلیک میل کیا گیا