برسلز(این این آئی)متعدد یورپی یونین ممالک کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ ابھی اسی بات پر سوچ بچار کی جاری ہے کہ آیا برطانیہ میں سابق روسی جاسوس اور اْن کی صاحبزادی پر کیمیائی حملے کے تناظر میں روسی سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے کو کہا جائے یا نہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق برسلز میں ہونے والی یورپی بلاک کے رکن ممالک کی سربراہی کانفرنس میں بعض ریاستوں کے رہنماؤں کا کہنا تھا۔
کہ ابھی اس حوالے سے حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا کہ آیا روسی سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے کو کہا جائے یا پھر برطانیہ سے اظہار یکجہتی کے لیے دیگر اقدامات اٹھائے جائیں۔ یورپی یونین سربراہی کانفرنس میں سابق سوویت یونین کی یورپی ریاستوں، چیک ریپبلک،لیتھوینیا، ڈنمارک اور آئر لینڈ کے رہنماؤں نے بھی کہا کہ وہ روسی سفارتکاروں کو نکالنے سمیت مزید یک طرفہ اقدامات اٹھانے پر غور کر رہے ہیں۔اس سے قبل یورپی یونین کے رہنماؤں نے سابق روسی جاسوس اور ان کی بیٹی پر ہوئے کیمیائی حملے کی وجہ سے پیدا ہونے والے تنازعے میں برطانیہ کے ساتھ اظہار یک جہتی کیا۔ یورپی یونین نے اس تناظر میں روسی سفیر کو طلب کر کے علامتی احتجاج بھی کیا۔ یورپی یونین کی طرف سے جاری ہونے والے ایک مشترکہ اعلامیے میں کہا گیاکہ برطانیہ میں ہوئے اس حملے میں بظاہر روس ملوث دکھائی دیتا ہے۔ چیک وزیر اعظم اندریگ بابیاس نے بات کرتے ہوئے کہا کہ پراگ حکومت برطانیہ میں دوہرے جاسوس سرگئی سکرپل اور اْن کی تینتیس سالہ بیٹی پر کیے گئے کیمیائی حملے کے تناظر میں متعدد روسی سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم دے سکتی ہے۔